اردو ورلڈ کینیڈا ( ویب نیوز ) اسرائیلی آرمی چیف ایال زمیر نے ایک بار پھر سخت اور جارحانہ مؤقف اختیار کرتے ہوئے کہا ہے کہ اسرائیلی فوج کسی بھی وقت اپنے دشمنوں کے خلاف کارروائی کرنے کی صلاحیت رکھتی ہے اور ضرورت پڑنے پر فوری حملے سے گریز نہیں کرے گی۔
حال ہی میں دیے گئے ایک بیان میں ایال زمیر کا کہنا تھا کہ 7 اکتوبر 2023 کو اسرائیل اور حماس کے درمیان جنگ کا آغاز ہوا، تاہم وقت کے ساتھ ساتھ یہ تنازع پھیلتا چلا گیا اور یمن اور ایران سمیت دیگر فریق بھی اس میں شامل ہو گئے۔ ان کے مطابق اسرائیل کو بیک وقت کئی محاذوں پر چیلنجز کا سامنا ہے، لیکن فوج ہر صورتحال سے نمٹنے کے لیے تیار ہے۔
اسرائیلی آرمی چیف نے مزید کہا کہ اسرائیلی فوج جہاں بھی ضرورت محسوس کرے گی، وہاں کارروائی کرے گی اور دشمن کے خلاف حملہ کرنے سے کبھی ہچکچاہٹ کا مظاہرہ نہیں کرے گی۔ انہوں نے واضح کیا کہ اسرائیل اپنی سلامتی کے معاملے پر کسی قسم کا سمجھوتہ نہیں کرے گا۔
ایال زمیر نے ایران پر الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ ایران نے اسرائیل کے خلاف سرگرم بعض گروہوں کو مالی اور عسکری امداد فراہم کی اور اسرائیل کو نقصان پہنچانے کے منصوبوں میں مرکزی کردار ادا کرتا رہا ہے۔ ان کا دعویٰ تھا کہ ایران خطے میں عدم استحکام پھیلانے کی کوشش کر رہا ہے۔
یاد رہے کہ اسرائیلی آرمی چیف کا یہ بیان ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب امریکی میڈیا رپورٹس میں بتایا گیا ہے کہ اسرائیلی وزیراعظم بنیامین نیتن یاہو واشنگٹن میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے ملاقات کے دوران ایران پر ممکنہ نئے حملے کے معاملے پر بات چیت کر سکتے ہیں۔دوسری جانب ایران نے بھی اسرائیل کی جانب سے دوبارہ حملے کا خدشہ ظاہر کیا ہے۔ ایرانی حکام کا کہنا ہے کہ اگر اسرائیل کی جانب سے کوئی جارحیت کی گئی تو ایران اس کا بھرپور جواب دینے کے لیے تیار ہے۔خطے میں بڑھتی ہوئی کشیدگی کے باعث عالمی برادری میں تشویش پائی جاتی ہے، جبکہ مبصرین کے مطابق ایران اور اسرائیل کے درمیان بیانات کی اس جنگ سے مشرقِ وسطیٰ میں صورتحال مزید سنگین ہو سکتی ہے۔