اسرائیل نے فلسطینی مزاحمتی تنظیم حماس کو سخت الفاظ میں خبردار کیا ہے کہ وہ غزہ میں یرغمالیوں کی رہائی کے لیے پیش کیے گئے معاہدے کو قبول کرے ورنہ اسےصفحہ ہستی سے مٹا دیا جائے گا۔
ایک غیر ملکی خبر رساں ایجنسی کے مطابق اسرائیلی وزیر دفاع نے کہا ہے کہ حماس کو امریکی ایلچی سٹیو وٹکوف کی طرف سے پیش کردہ جنگ بندی کے منصوبے کو قبول کرنا چاہیے ورنہ اسے تباہ کرنا پڑے گا۔انہوں نے کہا کہ حماس کو اب یہ فیصلہ کرنا ہوگا کہ یرغمالیوں کی رہائی کے لیے امریکی معاہدے کو قبول کیا جائے یا پھر اسے تباہ کردیا جائے گا۔یہ بیان ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب اسرائیل نے اسے تسلیم کرتے ہوئے امریکی جنگ بندی معاہدے پر دستخط کیے ہیں جبکہ حماس نے ابھی تک اس حوالے سے کوئی فیصلہ نہیں کیا ہے۔ حماس کے ایک سینیئر اہلکار کا کہنا ہے کہ وہ غزہ جنگ بندی اور اسرائیلی یرغمالیوں کی رہائی کے مجوزہ امریکی منصوبے کو مسترد کر دیں گے۔برٹش براڈکاسٹنگ کارپوریشن سے بات کرتے ہوئے حماس کے ایک سینئر اہلکار نے کہا کہ غزہ جنگ بندی اور یرغمالیوں کی رہائی کے لیے امریکہ کی طرف سے تجویز کردہ منصوبہ جنگ کے خاتمے سمیت بنیادی مطالبات کو پورا نہیں کرتا اور اس لیے اسے مسترد کر دیا جائے گا۔حماس کے ایک سینئر اہلکار نے کہا کہ امریکہ کے مجوزہ منصوبے پر حماس کا باضابطہ ردعمل آنے والے دنوں میں دیا جائے گا۔دوسری جانب امریکی صدر ٹرمپ نے صحافیوں سے بات کرتے ہوئے کہا کہ اسرائیل اور حماس کے درمیان جنگ بندی کا معاہدہ جلد ہی طے پا سکتا ہے اور ہم آپ کو آج یا کل اس کے بارے میں آگاہ کریں گے۔.
مجوزہ معاہدے میں 10 اسرائیلی یرغمالیوں کی رہائی کے بدلے 60 دن کی جنگ بندی بھی شامل ہے۔. اس معاہدے میں فلسطینی قیدیوں کی دو مرحلوں میں رہائی بھی شامل ہے۔معاہدے کے تحت جنگ بندی کے پہلے دن پانچ اور جنگ بندی کے 60ویں دن پانچ یرغمالیوں کو رہا کیا جائے گا جبکہ امریکی صدر ٹرمپ جنگ بندی معاہدے اور غزہ سے اسرائیلی فوجیوں کے انخلاء کی ضمانت دیں گے۔مجوزہ معاہدے میں جنگ بندی کے پہلے دن سے غیر مشروط انسانی امداد کی فراہمی بھی شامل ہے۔واضح رہے کہ اسرائیل نے غزہ کی جنگ بندی کی خلاف ورزی کرتے ہوئے 18 مارچ کو غزہ پر دوبارہ بمباری شروع کی تھی۔ غزہ میں انسانی بحران مزید بڑھ گیا ہے اور اقوام متحدہ نے خبردار کیا ہے کہ غزہ کی پوری آبادی کو قحط کا خطرہ ہے۔7 اکتوبر 2023 سے اب تک غزہ میں اسرائیلی جارحیت میں 54،000 سے زیادہ فلسطینی ہلاک اور 100،000 سے زیادہ زخمی ہو چکے ہیں۔