کمیشن کسی کو بلائے اور وہ نہ جائے تو اسے گرفتار کیا جاسکتا ہے،سپریم کورٹ 

سماعت شروع ہونے سے قبل وفاقی حکومت نے فیض آباد دھرنا کیس کے فیصلے پر عملدرآمد کے لیے کمیشن تشکیل دے دیا جس کا نوٹیفکیشن بھی جاری کر دیا گیا۔ سپریم کورٹ نے شیخ رشید کی نظرثانی درخواست واپس لینے پر خارج کر دی۔

چیف جسٹس نے شیخ رشید سے پوچھا کہ آپ نے نظرثانی کی درخواست کیوں دائر کی اور نظرثانی کے بعد اسے چار سال تک زیر التواء رکھا۔ ایسا نہیں ہوگا کہ اوپر سے حکم آیا ہے، پھر نظر ثانی کی درخواست دی گئی ہے۔

وکیل شیخ رشید نے کہا کہ کچھ غلط فہمی تھی اس لیے نظرثانی کی درخواست دائر کی۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ سب کو سچ معلوم ہے اور کوئی بولنے کی جرات نہیں کرتا۔ وکیل شیخ رشید نے کہا کہ آج سچ بولنا اور ہمت کرنا مشکل ہو گیا ہے۔

چیف جسٹس نے ریمارکس د ئیے کہ سپریم کورٹ کو باہر سے کوئی کنٹرول کر رہا ہو تو نظرثانی کی درخواست آتی ہے اور پھر کئی سال نہیں لگتے، پھر کہا جاتا ہے کہ فیصلے پر عملدرآمد نہیں ہو رہا  ۔

وکیل شیخ رشید نے کہا کہ مجھے کسی نے نہیں بتایا، وکیل کے مشورے سے نظرثانی دائر کی۔

چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ لگتا ہے سپریم کورٹ کو ماضی میں اپنے مفاد کے لیے استعمال کیا گیا، 100 سال بعد بھی سچ نہیں بتایا جائے گا کہ نظرثانی کی درخواستیں کس نے دائر کیں۔ ملک میں نفرت پھیلانا بند کیا جائے، ملک کے سب سے بڑے دشمن ہم خود ہیں۔ سڑکیں بلاک کر کے چاروں طرف آگ لگا کر کوئی ملک سے مخلص نہیں۔

سماعت کے دوران شیخ رشید نے بولنے کی کوشش کی، چیف جسٹس نے شیخ رشید کو بولنے سے روک دیا۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ آپ کے وکیل سے بات کر رہے ہیں۔

چیف جسٹس نے ریمارکس د ئیے کہ جو ایم این اے اور وزیر رہے ہیں کیا وہ ذمہ دار ہیں؟ کیا آپ دوبارہ ملک کی خدمت کریں گے؟

 فیض آباد دھرنا کیس میں حکومت انکوائری کمیشن بنانے پرتیار

جسٹس اطہر من اللہ نے ریمارکس دیئے کہ شیخ رشید سینئر پارلیمنٹرین ہیں، عدالت نے ان کے بارے میں کچھ نہیں کہا۔

اٹارنی جنرل نے نوٹیفکیشن عدالت میں پیش کرتے ہوئے کمیشن آف انکوائری کے ٹی او آر پڑھ کر سنائے ۔

چیف جسٹس نے کہا کہ وزارت دفاع سے کسی کو کمیشن میں کیوں شامل نہیں کیا گیا۔ اٹارنی جنرل نے کہا کہ تمام صوبائی حکومتیں اور وفاقی حکومت اس کمیشن کے ساتھ تعاون کرنے کی پابند ہیں۔ کمیشن کو مزید وقت درکار ہوا تو وفاقی حکومت وجوہات ریکارڈ کرکے مزید وقت دے گی۔

چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے فیض آباد دھرنا کیس فیصلے کیخلاف نظرثانی درخواستیں سماعت کیلئے مقرر کردیں

جسٹس اطہرمن اللہ نے ریمارکس د ئیے کہ کیا کمیشن معاملے کو نمٹانے کی صلاحیت رکھتا ہے، پیمرا کے سابق چیئرمین نے آرمی چیف اور وزیراعظم کو اس وقت بتایا تھا۔ ہم وفاقی حکومت کو کوئی ہدایت نہیں دیں گے۔

چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ یہ کمیشن چشم کشا بن سکتا ہے اور نیا ٹرینڈ بنا سکتا ہے، پیمرا نے حکومت اور اداروں کو بتایا تھا کہ وہ زیر غور آئے ہیں  ہم صرف اپنے خدشات کا اظہار کر رہے ہیں۔

سپریم کورٹ،متحدہ قومی موومنٹ کا فیض آباد دھرنا کیس میں نظرثانی درخواست واپس لینے کا فیصلہ

چیف جسٹس نے اپنے ریمارکس میں کہا کہ ساٹھ دنوں میں ساڑھے چار سال گزر گئے، حاضر سروس کے بارے میں خدشہ ہے کہ ان کی سروس متاثر ہوسکتی ہے۔ چیف جسٹس نے ابصار عالم سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ اپنے تحفظات ابھی محفوظ رکھیں، ہوسکتا ہے ساٹھ دن میں سچ سامنے آجائے، لیکن دنیا امید پر قائم ہے اور ہم پہلے ہی شک نہیں کرسکتے، سچ تو تفتیش کرنے والا بھی سامنے لا سکتا ہے

جسٹس اطہر من اللہ نے کہا کہ ہر ادارے کو اپنا کام کرنا چاہیے، آرٹیکل 184 کا اختیار استعمال کر کے ماضی میں جو کام کیا گیا وہ ہمیں نہ کرنے دیں۔

چیف جسٹس نے فیض آباد دھرنا کیس کی آج کی سماعت کا حکم تحریر کرتے ہوئے سماعت 22 جنوری تک ملتوی کردی۔

 

اگر آپ بھی ہمارے لیے اردو بلاگ لکھنا چاہتے ہیں تو  800 سے 1,200 الفاظ پر مشتمل تحریر اپنی تصویر، مکمل نام، فون نمبر، فیس بک اور ٹوئٹر آئی ڈیز اور اپنا مختصر  تعارف کے ساتھ URDUWORLDCANADA@GMAIL.COM پر ای میل کردیجیے۔

امیگریشن سے متعلق سوالات کے لیے ہم سے رابطہ کریں۔

کینیڈا کا امیگریشن ویزا، ورک پرمٹ، وزیٹر ویزا، بزنس، امیگریشن، سٹوڈنٹ ویزا، صوبائی نامزدگی  .پروگرام،  زوجیت ویزا  وغیرہ

نوٹ:
ہم امیگریشن کنسلٹنٹ نہیں ہیں اور نہ ہی ایجنٹ، ہم آپ کو RCIC امیگریشن کنسلٹنٹس اور امیگریشن وکلاء کی طرف سے فراہم کردہ معلومات فراہم کریں گے۔

ہمیں Urduworldcanada@gmail.com پر میل بھیجیں۔