انہوں نے کہا کہ بہت جلد الیکشن کی تاریخ کا اعلان کیا جائے گا، پھر ووٹ ڈالنے جائیں گے۔
ایک سوال کے جواب میں انوار الحق کاکڑ نے کہا کہ اگر کوئی کسی پارٹی میں شامل ہونا چاہتا ہے تو یہ اس کی مرضی ہے۔ لیول پلیئنگ فیلڈ کسی خاص پارٹی کے لیے ماحول بنانے کا نام ہے جو کہ بہت سے لوگوں کی ترجیح بھی ہے۔ یاد نہیں 2018 کا لیول پلیئنگ فیلڈ جب جنوبی پنجاب محاذ بنا تو اس محاذ کا نتیجہ کیا نکلا؟
نگراں وزیراعظم نے کہا کہ ہمارا کام صرف انتخابی عمل کو سپورٹ کرنا ہے، کوشش ہے کہ تمام جماعتوں کو ہمارے معیار کے مطابق لیول پلیئنگ فیلڈ ملے، اس پر اعتراضات ہوں گے، ہوسکتا ہے لوگوں کو یہ قابل قبول نہ لگے۔
انہوں نے کہا کہ ہم نہیں چاہتے کہ کوئی بھی سیاسی جماعت انتخابی عمل سے باہر ہو لیکن عدالتی فیصلوں کے تحت کسی پر پابندی لگائی جائے، چاہے وہ صحیح ہو یا غلط، ہمیں اسے قبول کرنا ہوگا۔ پارلیمنٹ میں اپیل کی سماعت ہوئی تو ہمیں کوئی اعتراض نہیں ہو گا۔
انوار الحق نے کہا کہ آپ نادرا جائیں تو کیا ایسا ہوتا ہے کہ بائیو میٹرک کے لیے وزیراعظم آفس سے ہدایات درکار ہوں گی۔ نواز شریف پیدائشی طور پر پاکستانی شہری ہیں اس لیے بائیو میٹرک ان کا حق ہے اس سے انہیں کیا سیاسی فائدہ ہوا، ڈیٹا کا ایک معمول کا طریقہ کار تھا۔
انہوں نے کہا کہ یہ حقیقت ہے کہ نواز شریف پاکستان آئے ہیں، ان کے سیاسی حریفوں کو اس سیاسی حقیقت کا سامنا کرنا ہوگا، سیاسی میدان میں ایک دوسرے سے مقابلہ کرنا ہوگا۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ اگر کوئی کہے کہ میں پارلیمنٹ کو آگ لگاؤں گا، وزیراعظم ہاؤس پر دھاوا بولوں گا، جمہوریت کا بھی چیمپئن بنوں گا۔ قانون کی نظر میں یہ پرامن احتجاج نہیں، اسے قانون کا سامنا کرنا پڑے گا۔