اردو ورلڈ کینیڈ ا ( ویب نیوز ) بڑے مغربی ممالک نے پاکستان کو آگاہ کیا ہے کہ پارلیمانی انتخابات میں مقررہ وقت سے زیادہ تاخیر کے ملک کے لیے سنگین نتائج ہوں گے جس میں تعلقات میں تناؤ بھی شامل ہو سکتا ہے۔
سفارتی ذرائع نے بتایا کہ امریکہ اور یورپی یونین انتخابات کے حوالے سے پاکستان میں ہونے والی پیش رفت پر گہری نظر رکھے ہوئے ہیں۔ ان ممالک نے ہمیشہ جمہوریت کی وکالت کی ہے اور ان کا ماننا ہے کہ انتخابات کا انعقاد کسی بھی ترقی پسند جمہوری معاشرے کا نچوڑ ہے۔
مغربی دارالحکومتوں میں خدشات ہیں کہ پاکستان میں انتخابات نہیں ہو سکتے اور موجودہ نگراں سیٹ اپ مقررہ مدت سے آگے بڑھ سکتا ہے۔ آئین کے مطابق اسمبلیوں کی تحلیل کے بعد 90 دن کے اندر انتخابات کرانا ضروری ہے۔ تاہم، PDM حکومت کے دوران، مشترکہ مفادات کی کونسل (CCI) نے مردم شماری کے نئے نتائج کی منظوری دی تھی۔
اس اقدام کے پیش نظر الیکشن کمیشن نے نئی حلقہ بندیوں کا اعلان کرتے ہوئے موقف اختیار کیا کہ وہ قانون کے مطابق آئندہ انتخابات سے قبل ایسا کرنے کا پابند ہے تاہم اس مشق میں 4 ماہ لگیں گے اور اس کے بعد انتخابات ہوسکتے ہیں۔سفارتی ذرائع نے بتایا کہ حلقہ بندیوں اور کچھ تکنیکی مسائل کی وجہ سے چند ماہ کی تاخیر برداشت کی جا سکتی ہے۔ تاہم، اگر انتخابات اگلے سال فروری سے آگے تاخیر کا شکار ہوئے تو ملک کے لیے سنگین نتائج ہو سکتے ہیں۔ایک سفارتی ذریعے نے کہا کہ اگر انتخابات فروری سے آگے ملتوی ہوتے ہیں تو ہمارے لیے پاکستان کے ساتھ دو طرفہ تعلقات کی اسی سطح کو برقرار رکھنا انتہائی مشکل ہو جائے گا۔
خیال کیا جاتا ہے کہ اگر انتخابات میں تاخیر ہوئی تو جمہوریت کو بہت سنجیدگی سے لینے والے مغربی ممالک پاکستان کے ساتھ اپنے تعاون پر نظر ثانی کر سکتے ہیں۔ یہ آئی ایم ایف سمیت امریکی زیرقیادت مالیاتی اداروں کے ساتھ پاکستان کی مصروفیات پر بھی منفی اثر ڈال سکتا ہے۔ مغربی ممالک چاہتے ہیں کہ نہ صرف انتخابات وقت پر ہوں بلکہ تمام سیاسی جماعتوں کو برابری کا میدان فراہم کیا جائے۔ایک اور سفارتی ذریعے نے میڈیا پر پابندی اور بعض سیاسی جماعتوں کے خلاف کریک ڈاؤن کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ یہ وہ چیز ہے جس پر ہم گہری نظر رکھے ہوئے ہیں