اردوورلڈ کینیڈا ( ویب نیوز )رہنما تحریک انصاف اسد عمر کا کہنا ہے کہ بات نہ کرنے کی باتیں غلط ہیں، عمران خان جو حکمت عملی بنائیں میں اتفاق نہیں کرتا
نجی ٹی وی چینل کو دیے گئے انٹرویو میں اسد عمر نے کہا کہ 2018 کے الیکشن میں تحریک انصاف کو 16 لاکھ 88 ہزار ووٹ ملے جب کہ پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ کو سوا دوکروڑ ووٹ ملے، اس لیے سیاسی طور پر یہ نہیں کہا جا سکتا کہ میں بات نہیں کروں گا۔ سیاسی مسائل کے حل کے لیے ان سے بات کریں
تحریک انصاف کے سابق جنرل سیکرٹری کا کہنا تھا کہ اگر جرائم ہوئے ہیں تو اپنا نظام بہتر کریں لیکن سیاسی بات چیت پر پابندی نہیں لگا سکتے ورنہ ملک تباہی کی طرف جا رہا ہے۔
اسد عمر نے کہا کہ میں محاذ آرائی کی حکمت عملی سے متفق نہیں، عمران خان جو چاہیں حکمت عملی اختیار کریں، میں متفق نہیں ہوں۔ میں اس پر عمل بھی نہیں کروں گا، میں پہلے ہی 9 مئی سے اختلاف کر رہا تھا لیکن 9 مئی کو جو ہوا وہ مختلف سطح پر تھا، جو باتیں پہلے کہی جا رہی تھیں وہ 9 مئی کو نظر آئیں، میں کہتا رہا کہ ہم خطرات کو بھانپ نہیں رہے
تحریک انصاف کے ترجمان کا ردعمل
دوسری جانب اسد عمر کے انٹرویو پر ردعمل دیتے ہوئے تحریک انصاف کے ترجمان کا کہنا ہے کہ اسد عمر کی سوچ میں ابہام ہے۔
ترجمان نے کہا کہ اگر اسد عمر کو چیئرمین یا پارٹی فیصلوں سے اختلاف ہوتا تو وہ پہلے عہدہ چھوڑ دیتے، اگر اسد عمر پارٹی پر مشکل وقت سے پہلے یہ عہدہ چھوڑتے تو اس میں وزن ہوتا۔