اس موقع پر پراسیکیوٹر کے معاون رضوان عباسی عدالت میں پیش ہوئے جب کہ سپرنٹنڈنٹ اٹک جیل کا خط بھی عدالت میں موصول ہوا،
خط میں کہا گیا کہ چیئرمین پی ٹی آئی کو سیکیورٹی وجوہات کی بنا پر عدالت میں پیش نہیں کر سکتے۔ سماعت کے دوران پراسیکیوٹر کے معاون رضوان عباسی نے سماعت ملتوی کرنے کی درخواست دائر کی جس میں کہا گیا کہ وہ سپریم کورٹ میں مصروفیت کے باعث عدالت میں پیش نہیں ہوسکے۔
وقفے کے بعد سماعت دوبارہ شروع ہوئی، چیئرمین پی ٹی آئی کے وکیل شیر افضل مروت عدالت میں پیش ہوئے اور سماعت ملتوی کرنے کی استدعا کی، انہوں نے کہا کہ چیئرمین پی ٹی آئی کو دوبارہ عدالت میں پیش ہونے کی ہدایت کی جائے۔ اب اٹک کا معاملہ اڈیالہ جیل کا نہیں رہا۔ اسلام آباد ہائی کورٹ نے چیئرمین پی ٹی آئی کو اڈیالہ جیل منتقل کرنے کا حکم دے دیا۔ چیئرمین پی ٹی آئی ریاستی حراست میں ہیں۔
فاضل جج نے چیئرمین پی ٹی آئی کے وکیل سے مکالمہ کرتے ہوئے استفسار کیا کہ آپ کیا سمجھتے ہیں کہ چیئرمین پی ٹی آئی کو عدالت میں پیش کرنا ضروری ہے۔ بعد ازاں عدالت نے پی ٹی آئی چیئرمین کو آئندہ سماعت پر پیش کرنے کا حکم دیتے ہوئے سماعت 2 اکتوبر تک ملتوی کردی۔