اردوورلڈ کینیڈا ( ویب نیوز)سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کے اجلاس میں وزارت خزانہ کے اعلیٰ حکام نے کہا ہے کہ انٹرنیشنل مانیٹری فنڈ نے آئندہ مالی سال کے بجٹ پر عدم اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے ٹیکس وصولی کا ہدف ناکافی قرار دے دیا ہے۔ پٹرولیم مصنوعات پر لیوی بڑھانے کا مطالبہ کیا گیا ہے
وزارت خزانہ کے حکام نے سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کو بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ بین الاقوامی مالیاتی فنڈ نے پیٹرولیم لیوی 50 روپے فی لیٹر سے بڑھا کر 60 روپے فی لیٹر کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔
آئی ایم ایف اب بھی پیٹرولیم مصنوعات پر لیوی نہ بڑھانے پر مطمئن نہیں ہے۔
آئی ایم ایف نے نواں جائزہ مکمل کرنے کے لیے لیوی میں اضافے کی شرط عائد کر دی ہے۔
آئی ایم ایف نے ایف بی آر کی ٹیکس وصولی کی کوششوں کو ناکافی قرار دے دیا، آئی ایم ایف کے مطابق ٹیکس نیٹ بڑھانے کے اقدامات بھی ناکافی ہیں، آئی ایم ایف نے پاکستان سے ٹیکس وصولی بڑھانے کے لیے اقدامات کرنے کا کہا ہے۔
حکام نے کمیٹی کو بتایا کہ آئندہ مالی سال کے بجٹ میں ایف بی آر کا ٹیکس ہدف 9200 ارب مقرر کیا گیا ہے، آئی ایم ایف نے 869 ارب جمع کرانے کے لیے لیوی کی شرح بڑھانے کا مطالبہ کیا۔
وزارت خزانہ کے جوائنٹ سیکرٹری بجٹ نے کمیٹی کو بتایا کہ آئی ایم ایف بجٹ کے اعدادوشمار سے مطمئن نہیں، اس لیے آئندہ مالی سال کے لیے پیٹرولیم ڈویلپمنٹ لیوی کا ہدف 869 ارب روپے رکھا گیا ہے جو کہ نظرثانی شدہ ہدف 542 روپے ہے۔ رواں مالی سال کے لیے ارب اربوں روپے، کمیٹی کے ارکان نے فنانس بل میں دی گئی اس ترمیم کی مخالفت کی کہ حکومت کو پارلیمنٹ کی منظوری کے بغیر پیٹرولیم لیوی بڑھانے یا کم کرنے کا اختیار مل جاتا ہے۔
کمیٹی نے بینکوں کی جانب سے نان فائلرز کے لیے 50 ہزار روپے سے زائد کی ٹرانزیکشنز پر 0.6 فیصد ودہولڈنگ ٹیکس عائد کرنے کی تجویز کو بھی مسترد کردیا اور نان فائلرز کے لیے 25 ہزار روپے کی ٹرانزیکشن پر ایک فیصد ود ہولڈنگ ٹیکس عائد کرنے کی سفارش کی۔ کمیٹی نے سپر ٹیکس کی شرح میں کمی کی بھی سفارش کی ہے۔