آئی ایم ایف کے تکنیکی مشن نے یہ تجاویز حکومت کے ساتھ بات چیت کے دوران پیش کیں, جس کا مقصد آمدنی کا حجم دوگنا کرنا اور تنخواہ دار اور کاروباری طبقے کو نشانہ بنانا ہے۔ ذرائع کے مطابق آئی ایم ایف کے تکنیکی وفد کا دو ہفتے کا جائزہ حال ہی میں ختم ہوا ہے. جائزہ مشن کے دوران وفد نے حکومت کو سیلز ٹیکس کو 18 فیصد تک بڑھانے کی تجویز بھی دی.
ذرائع کے مطابق آئی ایم ایف کے وفد نے تحریری طور پر یہ تجویز نہیں دی تاہم پاکستان چھوڑنے سے قبل وفاقی حکومت کو ان تجاویز کے بارے میں زبانی طور پر آگاہ کیا گیا تھا, اس لیے حکومت کے لیے ان تجاویز پر عمل درآمد کی کوئی شرط نہیں ہے. اس سلسلے میں جب پاکستان میں آئی ایم ایف کے نمائندےسے رابطہ ہوا توکوئی جواب نہیں ملا.
دوسری جانب حکومتی ذرائع کا یہ بھی کہنا ہے کہ ٹیکس انتظامیہ ان تجاویز کو قبول کرنے سے گریزاں ہے کیونکہ ملک کے تنخواہ دار طبقے پر پہلے ہی بھاری ٹیکس عائد ہے.
ذرائع کے مطابق آئی ایم ایف نے کہا کہ انکم ٹیکس کی حد کو سات سے کم کر کے چار کر دینا چاہیے – اس وقت تنخواہ دار طبقے پر ٹیکس کی شرح 2.5 فیصد سے بڑھ جائے گی