اردو ورلڈ کینیڈا ( ویب نیوز )وزیر خزانہ سینیٹر اسحاق ڈار کا کہنا ہے کہ انٹرنیشنل مانیٹری فنڈ (آئی ایم ایف) چاہتا ہے کہ پاکستان سری لنکا بن جائے پھر ہم مذاکرات کریں گے۔
سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ میں شرکت کے موقع پر اسحاق ڈار نے کہا کہ ہمارے خلاف جیو پولیٹکس کی جارہی ہے تاکہ پاکستان ڈیفالٹ کرے، اسٹیٹ بینک ایکٹ میں کی گئی ترامیم ناقابل برداشت ہیں، اسٹیٹ بینک ایکٹ میں ترامیم ہوئی ہیں
انہوں نے کہا کہ اسٹیٹ بینک پاکستان کا بینک ہے کسی بین الاقوامی ادارے کا نہیں۔ اسٹیٹ بینک ایکٹ میں ترامیم ہوئیں جس سے ریاست کے اندر ریاست کا انکشاف ہوا۔ ان ترامیم کی وجہ سے ریاست کے اندر ایک ریاست قائم ہوئی۔
انہوں نے کہا کہ ہماری پہلی ترجیح ہے کہ ادائیگیاں وقت پر کی جائیں، بانڈز سمیت کسی بھی ادائیگی میں تاخیر نہیں ہوئی، قرضے ری شیڈولنگ کے لیے پیرس کلب نہیں جائیں گے، 70 ارب ڈالر کا قرضہ 100 ارب ہو جائے گا۔
وزیر خزانہ نے کہا کہ پاکستان ایک خودمختار ملک ہے، آئی ایم ایف کی ہر بات مان نہیں سکتے۔ 0.29 فیصد گروتھ ریٹ پر رہیں، آئی ٹی کی ترقی کے ساتھ نوجوانوں کو روزگار دینا چاہتے ہیں، رواں سال آئی ٹی کی برآمدات 2.5 بلین ڈالر ہوں گی، اگلے سال آئی ٹی کی برآمدات 4.5 بلین ڈالر تک پہنچنا چاہتے ہیں، آئی ٹی کی برآمدات اگلے سال ہوں گی۔ 5 سال میں 15 ارب ڈالر تک لے جانے کا ہدف ہے۔
وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے آئی ایم ایف کی حالیہ بیان بازی پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ آئی ایم ایف چاہتا ہے کہ ہم کسی شعبے میں ٹیکس چھوٹ نہ دیں، خودمختار ملک ہونے کے ناطے ہمیں کچھ ٹیکس چھوٹ دینے کا حق ہونا چاہیے۔ ہمیں معلوم ہے کہ کہاں سے کتنا ٹیکس جمع کرنا ہے