اردو ورلڈ کینیڈا ( ویب نیوز ) حماس کا ایک وفد اتوار کو قاہرہ میں تھا اور اس نے یرغمالیوں کی فہرست فراہم کی جو بوڑھے ہیں یا طبی مسائل کا شکار ہیں اور جنہیں مجوزہ جنگ بندی کے ابتدائی مراحل میں رہا کیا جائے گا۔
خبر کے مطابق حماس کے وفد نے بیمار اور بوڑھے اسرائیلیوں کے علاوہ امریکی شہریت رکھنے والے چار یرغمالیوں کے نام بھی بتائے جو اس زمرے میں نہیں آتے۔حماس نے مصری حکام کو اسرائیل کے زیر حراست فلسطینی قیدیوں کی فہرست بھی سونپی ہے، جن کی رہائی وہ یرغمالیوں کے بدلے چاہتی ہے۔رپورٹ کے مطابق اسرائیل اس فہرست کا جائزہ لے رہا ہے اور اس سلسلے میں ایک اسرائیلی مذاکراتی وفد قاہرہ پہنچے گا۔العربی الجدید کے ذرائع کے مطابق امریکہ، مصر، قطر اور ترکی ثالثی میں مدد فراہم کر رہے ہیں۔
موجودہ مصری تجویز کے تحت اسرائیل دو ماہ کے عرصے میں غزہ سے مرحلہ وار دستبردار ہو جائے گا، جس کے دوران فریقین لڑائی کے مستقل خاتمے کے لیے کام کریں گے۔. حماس نے 60 روزہ عبوری دور پر بھی اتفاق کیا ہے جس کے دوران غزہ کو اضافی خوراک، ادویات اور ایندھن پہنچایا جا سکتا ہے۔ماضی میں مذاکرات کے تعطل کی ایک بڑی وجہ یہ تھی کہ حماس غزہ سے اسرائیلی افواج کے مکمل انخلاء اور جنگ کے مستقل خاتمے کا مطالبہ کر رہی تھی، جب کہ اسرائیل صرف عارضی جنگ بندی پر اصرار کر رہا ہے اور غزہ میں اپنی فوجی موجودگی برقرار رکھے ہوئے ہے۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ مصری حکام میں امید ہے کہ 20 جنوری کو ٹرمپ کی ڈیڈ لائن سے پہلے کوئی معاہدہ طے پا جائے گا۔واضح رہے کہ اسرائیل اور حماس کے درمیان مذاکرات کے کئی دور ایک سال سے زائد عرصے میں ناکام رہے ہیں اور نومبر 2023 کے اواخر میں طے پانے والے معاہدے کی کوئی پیروی نہیں کی گئی ہے جس کے تحت ایک ہفتے کے دوران 105 یرغمالیوں کو رہا کیا گیا تھا۔
اسرائیل کا خیال ہے کہ 7 اکتوبر کو اغوا کیے گئے 251 یرغمالیوں میں سے 96 اب بھی غزہ میں ہیں جن میں سے کم از کم 34 کی ہلاکت کی تصدیق ہو چکی ہے جبکہ گزشتہ 14 ماہ کے دوران اسرائیلی فورسز نے 8 یرغمالیوں کو بازیاب کرایا اور 38 کی لاشیں برآمد کیں۔