74
اردو ورلڈ کینیڈا ( ویب نیوز ) کینیڈا اور بھارت نے ایک ساتھ ایک دوسرے کے ممالک میں نئے ہائی کمشنرز تعینات کرنے کا اعلان کیا ہے۔
یہ فیصلہ دونوں ملکوں کے درمیان تقریباً دس ماہ سے جاری کشیدہ تعلقات میں بہتری کی طرف ایک اہم پیش رفت قرار دیا جا رہا ہے۔
کینیڈا کا نیا ہائی کمشنر
کینیڈا کی وزیرِ خارجہ نیتا آنند نے بتایا کہ 35 سالہ سفارتی تجربہ رکھنے والے کرسٹوفر کوٹر کو بھارت میں نیا ہائی کمشنر مقرر کیا گیا ہے۔ وہ 25 سال قبل بھی دہلی میں تعینات رہ چکے ہیں۔ انیتا آنند کے مطابق "نیا ہائی کمشنر مقرر کرنا کینیڈا کے اس مرحلہ وار اقدام کی علامت ہے جس کے ذریعے ہم بھارت کے ساتھ سفارتی تعلقات کو دوبارہ مستحکم اور معیشت کو بہتر بنانے کے لیے تعاون کو فروغ دینا چاہتے ہیں۔”
بھارت کا نیا ہائی کمشنر
بھارتی وزارتِ خارجہ کے مطابق بھارت کے نئے ہائی کمشنر کے طور پر **دینیش کے پٹنائک** کو کینیڈا میں تعینات کیا جا رہا ہے، جو جلد اپنی ذمہ داریاں سنبھال لیں گے۔ پٹنائک 2021 سے اسپین میں بھارتی سفیر کے طور پر خدمات انجام دے رہے تھے۔
کارنی مودی ملاقات اور سفارتی اتفاق
یہ تقرریاں کینیڈا کے وزیراعظم مارک کارنی اور بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کی ملاقات کے بعد طے پائیں۔ مودی کو اس سال جون میں کینیڈا کے شہر البرٹا میں منعقدہ جی 7 سربراہی اجلاس میں مدعو کیا گیا تھا، جہاں دونوں رہنماؤں نے تعلقات کو دوبارہ استوار کرنے اور معیشتی تعاون بڑھانے پر اتفاق کیا۔
کشیدہ تعلقات اور الزامات
اکتوبر 2024 میں دونوں ممالک نے ایک دوسرے کے سینئر سفارتککینیڈا اور بھارت کے تعلقات میں اہم پیشرفت، ، نئے ہائی کمشنرز تعینات اروں کو ملک بدر کر دیا تھا، جس کے بعد تعلقات شدید کشیدگی کا شکار ہوئے۔* کینیڈا کی آر سی ایم پی (وفاقی پولیس) نے انکشاف کیا تھا کہ بھارتی سرکاری ایجنٹس کینیڈا میں کئی پرتشدد واقعات، بشمول قتل، فائرنگ، دھمکیاں اور آگ زنی میں ملوث رہے ہیں۔ یہ انکشافات اس وقت سامنے آئے جب 2023 میں اُس وقت کے وزیراعظم سٹن ٹروڈو نے بھارتی ایجنٹس پر سکھ رہنما ہردیپ سنگھ نجرکے قتل میں ملوث ہونے کا الزام لگایا تھا۔ نجر برٹش کولمبیا کے شہر سرے میں مارے گئے تھے۔بھارت نے یہ الزامات مسترد کر دیے اور کہا کہ کینیڈا سکھ علیحدگی پسند رہنماؤں کو پناہ دے رہا ہے جنہیں بھارت "دہشت گرد” قرار دیتا ہے۔
دیگر واقعات اور الزامات
بھارتی انٹیلی جنس افسر پر امریکا میں گرپتونت سنگھ پنن کو قتل کرنے کی سازش کا الزام بھی سامنے آیا، جو نجر کے قریبی ساتھی اور کینیڈین و امریکی شہریت رکھتے ہیں ۔حالیہ دنوں میں انکشاف ہوا کہ کینیڈا کے سابق این ڈی پی رہنما جگمیت سنگھ کو بھی بھارتی ایجنٹس کی طرف سے قریب سے نگرانی کا سامنا رہا، جس کے بعد انہیں پولیس پروٹیکشن میں رکھا گیا۔ کینیڈا کے وفاقی انکوائری کمیشن کی رپورٹ کے مطابق **بھارت کینیڈا میں غیر ملکی مداخلت کے معاملے میں چین کے بعد دوسرے نمبر پر ہے۔
مستقبل کے امکانات
وزیراعظم مارک کارنی نے کہا کہ جی 7 اجلاس میں کینیڈا اور بھارت نے تعلقات کی بحالی کے لیے "بنیادی قدم” اٹھایا ہے اور دونوں ممالک کے درمیان قانون نافذ کرنے والے اداروں کے درمیان مکالمہ جاری رکھنے پر اتفاق ہوا ہے۔دوسری جانب، کینیڈین اپوزیشن اور برٹش کولمبیا کے وزیراعظم ڈیوڈ ایبی نے وفاقی حکومت پر زور دیا ہے کہ بھارت سے جڑے مشہور لارنس بشنؤی گینگ کو کینیڈا میں "دہشت گرد تنظیم” قرار دیا جائے، کیونکہ اس پر جنوبی ایشیائی برادری کے افراد کو ہراساں کرنے، بھتہ خوری اور جرائم میں ملوث ہونے کے الزامات ہیں۔
یہ پیش رفت بظاہر دونوں ملکوں کی حکومتوں کی اس خواہش کی عکاس ہے کہ باہمی اختلافات اور سنگین الزامات کے باوجود تعلقات کو نئے سرے سے بحال کیا جائے، بالخصوص ایسے وقت میں جب امریکا کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے **کینیڈا اور بھارت دونوں پر بھاری تجارتی ٹیرف عائد کر دیے گئے ہیں، اور دونوں ملک اپنی معیشتوں کو متنوع بنانے کے خواہاں ہیں۔