اردو ورلڈ کینیڈا ( ویب نیوز)اسلام آباد ہائی کورٹ نے آج عمران خان کی نااہلی کا فیصلہ معطل کرنے کی درخواست مسترد کر دی۔
اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس اطہر من اللہ نے عمران خان کی نااہلی کے خلاف درخواست کی سماعت کی، جس میں پی ٹی آئی چیئرمین کے وکیل علی ظفر نے عدالت میں دلائل دیئے۔
جسٹس اطہر نے سوال کیا کہ اعتراضات کیا ہیں؟ اس پر علی ظفر نے کہا کہ ایک اعتراض بائیو میٹرک تصدیق پر تھا، دوسرا اعتراض یہ ہے کہ الیکشن کمیشن کے فیصلے کی مصدقہ کاپی منسلک نہیں، الیکشن کمیشن نے فیصلہ جاری نہیں کیا، صرف 2 صفحات ملے۔
عدالت نے کہا کہ اس معاملے میں جلدی کیا ہے؟ جس پر عمران خان کے وکیل نے کہا کہ عمران خان نااہل ہوگئے اورانہوں نے اگلا الیکشن لڑنا ہے، الیکشن کمیشن نے بھی کرپٹ پریکٹسز پر مقدمہ چلانے کا کہا۔
جسٹس اطہر من اللہ نے کہا کہ کمیشن نے صرف شکایت بھیجنے کا کہا ہے، جب فیصلہ نہیں ہوگا تو عدالت کون سا حکم معطل کرے گی۔ آپ رجسٹرار آفس کے اعتراضات دور کریں۔
عمران خان کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ شارٹ آرڈر منسلک کیا گیا ہے، جس پر جسٹس اطہر من اللہ نے پوچھا کہ کیا شارٹ آرڈر کی مصدقہ کاپی ہے؟ علی ظفر نے جواب دیا کہ اس کے لیے درخواست دی گئی ہے، عدالت نے الیکشن کمیشن سے کہا، الیکشن کمیشن نے فیصلہ ویب سائٹ پر جاری کیا لیکن ہمیں تصدیق شدہ کاپی نہیں دی۔
چیف جسٹس اطہر من اللہ نے کہا کہ 3 دن میں کاپی نہ دیں تو دوبارہ سماعت کریں گے، ہم اکثر ایسا کرتے ہیں، فیصلہ سنایا جاتا ہے اور تفصیلی فیصلہ بعد میں آتا ہے، ہمیں 3 دن میں آپ سے توقع ہے۔ ایک مصدقہ کاپی فراہم کی جائے گی۔
عدالت نے کہا کہ الیکشن کمیشن کا مصدقہ فیصلہ آنے سے پہلے کوئی حکم امتناعی جاری نہیں کر سکتے۔ اس پر وکیل علی ظفر نے کہا کہ ہمیں ڈر ہے کہ الیکشن کمیشن فیصلہ بدل دے گا۔
جسٹس اطہر نے جواب دیا کہ الیکشن کمیشن آئینی ادارہ ہے، فیصلہ کیسے تبدیل کیا جا سکتا ہے؟ نااہلی پہلے بھی ہوتی رہی ہے، کوئی سیاسی طوفان نہیں آیا، عمران خان کو کس قانون کے تحت نااہل کیا گیا، یہ صرف اس سیٹ کی حد تک ہے وہ الیکشن لڑ سکتے ہیں