درخواست میں درخواست گزار یوسف نسیم کھوکھر اور ریاست کو فریق بنایا گیا ہے، جس میں کہا گیا ہے کہ قانون کے مطابق مقدمہ کی کاپی کی تقسیم کے سات دن بعد فرد جرم عائد کی جا سکتی ہے، تاہم ٹرائل کورٹ نے قانونی چارہ جوئی پر غور نہیں کیا۔ ، ٹرائل کورٹ نے جلد بازی میں چارج فریم کیا اور جلد بازی میں مقدمے کی سماعت مکمل کرنا چاہتی تھی، ہائی کورٹ کی طرف سے روزانہ کی بنیاد پر ٹرائل چلانے یا جلد بازی میں مکمل کرنے کی کوئی ہدایت نہیں ہے۔
درخواست میں کہا گیا کہ جلد بازی میں مقدمے کی کارروائی سے بنیادی آئینی حقوق متاثر ہوں گے، مرکزی شواہد سائفر ٹیلی گراف کی عدم موجودگی میں ٹرائل آگے نہیں بڑھ سکتا، 23 اکتوبر کا آفیشل سیکرٹ ایکٹ آرڈر کالعدم قرار دیا جائے۔