درخواست میں استدعا کی گئی ہے کہ اسلام آباد ہائی کورٹ توشہ خانہ کیس میں صرف چیئرمین پی ٹی آئی کی سزا معطل کرتی ہےہائی کورٹ ٹرائل کورٹ کا سارا فیصلہ معطل کرنے کا حکم دے۔
درخواست میں مزید استدعا کی گئی کہ الیکشن کمیشن کے وکیل نے اعتراض کیا کہ درخواست میں ریاست کو فریق نہیں بنایا گیا، عدالت فیصلہ معطلی کی درخواست میں ترمیم کرکے ریاست کو فریق بنانے کی اجازت دے۔
یہ بھی پڑھیں
توشہ خانہ کیس؛ چیئرمین پی ٹی آئی کو 3 سال قید، عمران خان گرفتار
واضح رہے کہ الیکشن کمیشن آف پاکستان نے توشہ خانہ کیس میں نااہلی کے فیصلے کے بعد عمران خان کے خلاف فوجداری کارروائی کا ریفرنس عدالت کو بھجوایا تھا، جس میں عدم پیشی پر ان کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کیے گئے تھے۔
اسلام آباد ہائی کورٹ نے توشہ خانہ فوجداری کیس قابل سماعت ہونیکا فیصلہ کالعدم قرار دیدیا
گزشتہ برس اگست میں سابق حکمران اتحاد کے 5 ارکان قومی اسمبلی کی درخواست پر قومی اسمبلی کے اسپیکر نے سابق وزیراعظم عمران خان کی نااہلی کے لیے توشہ خانہ ریفرنس الیکشن کمیشن کو بھجوایا تھا۔
ریفرنس میں الزام عائد کیا گیا کہ عمران خان نے توشہ خانہ سے اثاثوں کے تحت تحائف فروخت کرکے حاصل ہونے والی آمدنی ظاہر نہیں کی۔
عمران خان کا توشہ خانہ کیس میں ہائیکورٹ کا فیصلہ سپریم کورٹ میں چیلنج کرنیکا فیصلہ
آئین کے آرٹیکل 63 کے تحت دائر ریفرنس میں عمران خان کو آرٹیکل 62 (ون) (ایف) کے تحت نااہل قرار دینے کی استدعا کی گئی ہے۔
عمران خان نے 7 ستمبر کو توشہ خانہ ریفرنس کے حوالے سے اپنا تحریری جواب الیکشن کمیشن میں جمع کرایا تھا، بعد ازاں 21 اکتوبر 2022 کو الیکشن کمیشن نے عمران خان کے خلاف دائر توشہ خانہ ریفرنس کا فیصلہ سناتے ہوئے انہیں نااہل قرار دے دیا تھا۔