اردو ورلڈ کینیڈا( ویب نیوز)سپریم کورٹ نے پاکستان تحریک انصاف کے بانی چیئرمین عمران خان کے خلاف 9 مئی کے مقدمات میں ضمانت کی اپیلوں کی سماعت کرنے والے بینچ میں ردوبدل کیا ہے۔
چیف جسٹس یحییٰ آفریدی کی سربراہی میں قائم تین رکنی بینچ میں جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب کی جگہ جسٹس حسن اظہر رضوی کو شامل کر لیا گیا ہے۔ نئے بینچ نے آج سماعت شروع کی، جس میں استغاثہ کے وکیل ذوالفقار نقوی دلائل پیش کر رہے ہیں۔
گزشتہ روز اسپیشل پراسیکیوٹر ذوالفقار نقوی کی طبیعت ناساز ہونے کے باعث کارروائی ملتوی ہوئی تھی، جس کے بعد عدالت نے کیس کی دوبارہ سماعت آج کے لیے مقرر کی۔
سماعت کے آغاز پر چیف جسٹس نے پراسیکیوٹر سے دو نکات پر وضاحت مانگی: پہلا یہ کہ کیا ضمانت کی درخواست پر فیصلہ کرتے ہوئے عدالت کوئی حتمی نتیجہ اخذ کر سکتی ہے؟ دوسرا یہ کہ جب سازش کے الزام میں اسی عدالت نے ملزمان کو ضمانت دی تھی، تو کیا اسی اصول کا اطلاق موجودہ کیس میں بھی نہیں ہوگا؟
پراسیکیوٹر نے مؤقف اختیار کیا کہ ضمانت سے متعلق عدالتی مشاہدات ہمیشہ عارضی اور عبوری نوعیت کے ہوتے ہیں، جن کا ٹرائل پر کوئی اثر نہیں پڑتا۔ انہوں نے کہا کہ 1996 سے 2024 تک سپریم کورٹ کے فیصلوں میں بھی یہی اصول واضح کیا گیا ہے۔
چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ عدالت فریقین کو کیس کے بنیادی حقائق پر بحث کرنے کی اجازت نہیں دے گی، کیونکہ میرٹس کا تعین ٹرائل کورٹ نے کرنا ہے۔
سماعت کے دوران سائفر کیس اور اعجاز چوہدری کی ضمانت سے متعلق فیصلوں کے حوالے دیے گئے۔ چیف جسٹس نے کہا کہ 9 مئی کے ایک مقدمے میں سازش کے الزام کے باوجود ملزمان کو ضمانت دی گئی تھی، اس فیصلے کی وضاحت عدالت کو پیش کی جائے۔
اس پر پراسیکیوٹر نے بتایا کہ سازش سے متعلق کیس میں سپریم کورٹ نے تین ملزمان کو ضمانت دی تھی، جن میں بعض کا ایف آئی آر میں نام بھی شامل نہیں تھا۔