اردو ورلڈ کینیڈا ( ویب نیوز ) پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین عمران خان نے کہا ہے کہ میں سب سے بات کرنے اور سمجھوتہ کرنے کو تیار ہوں۔ویڈیو خطاب کے دوران ان کا کہنا تھا کہ ملک کی خاطر مجھ پر حملہ ہوا اور میں اسے معاف کرنے کو تیار ہوں، آج پاکستان کہاں کھڑا ہے، سب کو اکٹھا ہونا پڑے گا
۔عمران خان نے کہا کہ مجھے سابق آرمی چیف جنرل (ر) قمر جاوید باجوہ نے پی ڈی ایم رہنماؤں کو این آر او دینے کا کہا، میں عوام کا پیسہ چوری کرنے والوں کو این آر او نہیں دے سکتا۔چیئرمین پی ٹی آئی کا کہنا تھا کہ ملک میں سرمایہ کاری لانے کے لیے عدلیہ میں اصلاحات کی ضرورت ہے، پاکستان کا سب سے بڑا مسئلہ سمندر پار پاکستانیوں کا سرمایہ ہے، ہمیں چند ڈالروں کے لیے ذلیل ہونا پڑتا ہے۔عمران خان نے کہا کہ پچھلی بار پتہ چلا کہ ہمارے ٹکٹ بک گئے ہیں، اس بار ٹکٹ خود دوں گا، اگلے ہفتے سے انتخابی مہم شروع کر رہا ہوں، 8 سے 10 دن تک الیکشن ٹکٹ خود دوں گا۔علاوہ ازیں ان کا کہنا تھا کہ قوم کو مشکل وقت سے کیسے نکالیں گے، عوامی مینڈیٹ والی حکومت ملک کو مسائل سے نکالے گی، مجھے امید ہے کہ سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد عام انتخابات کا اعلان کریں گے۔انہوں نے کہا کہ الیکشن کے بعد سیاسی استحکام آئے گا اور پھر معاشی استحکام آئے گا، پانچ سال کے لیے عوامی مینڈیٹ والی حکومت آنی چاہیے، عوام کا اعتماد بہت ضروری ہے، روپے کی گرتی ہوئی قدر کو روکنا ہوگا، ڈالر کی آمد پاکستان میں کم اور ترسیلات کم ہیں۔ عمران خان نے کہا کہ عوام اور ادارے سب کو متحد ہو کر اس کا مقابلہ کرنا چاہیے، قرض اتارنے اور ملک کو مسائل سے نکالنے کے لیے سب کو قربانیاں دینی ہوں گی، ہمیں آمدنی میں اضافہ کرنا ہے اور اخراجات کم کریں، ادارے ٹھیک ہوں، حکومت بوجھ نہ بنے۔ انہوں نے کہا کہ شارٹ کٹ سے کام نہیں چلے گا، اب تاریخی اقدامات کرنا ہوں گے، ملکی مسائل کینسر جیسے ہیں جس کا علاج اسپرین سے نہیں ہو سکتا، اسے سرجری کے بعد پھینکنا پڑتا ہے، پنشن میں صوبے کے بجٹ کا ایک بڑا حصہ نکل جاتا ہے