اردوورلڈ کینیڈا ( ویب نیوز)وزیر داخلہ رانا ثناء اللہ نے کہا ہے کہ میری رائے کے مطابق جناح ہاؤس حملے پر عمران خان پر فوجی عدالت میں مقدمہ چلنا چاہیے۔ فوجی تحقیقاتی ٹیم نے ان لوگوں کے بارے میں فیصلہ کرنا ہے جنہیں وہاں بھیجا گیا تھا۔
عمران خان نے نوجوانوں کے ذہنوں میں نفرت پھیلا دی۔نجی ٹی وی میں گفتگو کرتے ہوئے رانا ثناء اللہ نے کہا ہے کہ خفیہ اداروں کا کام منصوبہ بندی پر نظر رکھنا ہے، عمران خان کی دائیں اور بائیں بازو کے لوگوں کے درمیان بات چیت ہوئی۔ ہم ان لوگوں کو پکڑنے کی کوشش کر رہے ہیں، میں نے خود آڈیو سنی ہیں، آڈیو لیک کرنے کے بجائے ان لوگوں کو پکڑنے کی کوشش کر رہے ہیں۔
وفاقی وزیر داخلہ نے کہا ہے کہ سوشل میڈیا پر بدسلوکی کی افواہیں اڑا رہے ہیں، سو فیصد گارنٹی دیتا ہوں کہ خواتین کے ساتھ کوئی ناروا سلوک نہیں ہوگا، تمام خواتین ہماری بہنیں، بیٹیاں ہیں، 2014 سے عمران خان نے نفرت کی سیاست کی، عمران خان کی ٹانگ پر جعلی پلاسٹر تھا، جب وہ رینجرز کے ہاتھوں پکڑے گئے تو وہ چلنے لگے، انہوں نے عوام سے کہا کہ یہ چور ہیں، ڈاکو ہیں
مسلم لیگ (ن) کے رہنما نے کہا کہ عمران خان کی جانب سے ڈیوٹیاں لگائی گئی تھیں کہ کہاں، کہاں جائیں، ریڈ لائن کے اندر ملوث افراد کو رعایت نہیں دی جائے گی، جو لوگ ریڈ لائن سے باہر تھے ان کو چھوٹ دی جائے گی۔
رانا ثناء اللہ نے مزید کہا ہے کہ اس سارے معاملے کے سرغنہ عمران خان ہیں اور انہوں نے ہی اسے متحرک کیا۔ اگر ہم پارک میں طاقت سے آپریشن کرتے تو جانی نقصان ہوتا، اگر جانی نقصان ہوتا تو اسے ایک اور موقع مل جاتا۔
انہوں نے کہا کہ فیصل آباد میں میرے گھر پر بھی پتھراؤ کیا گیا۔ میں کہتا تھا کہ عمران خان ملک کو کسی حادثے کا شکار کر دیں گے ۔ ہمارا اسے گرفتار کرنے کا کوئی منصوبہ نہیں ہے۔
وزیر داخلہ نے کہا ہے کہ میرا اندازہ ہے کہ عمران خان کو گرفتار کر لیا جائے گا، القادر یونیورسٹی کا 60 ارب کا کیس ٹو پلس ٹو فور ہے، یہ کیس بہت مضبوط ہے اور اب ریڈ لائن کراس ہو چکی ہے، القادر یونیورسٹی دونوں اور جناح ہاؤس حملہ کیس۔ عمران خان کو گرفتار کیا جاسکتا ہے