اردو ورلڈ کینیڈا ( ویب نیوز )وسیم اکرم پلس پر نیب اور اینٹی کرپشن کیسز چل رہے تھے۔ ان مقدمات کے ملزمان ضمانت پر بھی تھے۔ نیب اور لاہور ہائی کورٹ بھی آنے سے ڈرتے تھے۔ وکیل نے عدالت میں نہ آنے کی وجہ بتائی کہ جج صاحب دل کی تکلیف میں مبتلا ہیں۔
عثمان بزدار کی گرفتاری کے لیے پولیس چھاپے مارتی رہی لیکن ہاتھ نہ آئے ، پھر خبر آئی کہ سابق وزیر اعلیٰ پنجاب پہاڑوں میں چھپ کر مزے کر رہے ہیں۔ 9-10 مئی کے واقعات ہوئے لیکن وہ کہیں نظر نہیں آئے اور کوئی بیان سامنے نہیں آیا اور مکمل خاموشی رہی
لیکن 2 جون کو وہ اچانک کوئٹہ میں نمودار ہوئے اور سیاست چھوڑنے کا اعلان کرتے ہوئے وضاحت کی کہ میں پاک فوج کے ساتھ ہوں لیکن انہوں نے پارٹی چھوڑنے اور سیاست سے کنارہ کشی کی کوئی وجہ نہیں بتائی۔
عثمان بزدار (وسیم اکرم پلس ) نے بھی سیاست سے کنارہ کشی کرلی
عثمان بزدار کے قریبی دوست کے مطابق عثمان بزدار پر بہت دباؤ تھا۔ 9 مئی سے پہلے بھی عثمان بزدار کو پیغامات بھیجے گئے لیکن انہوں نے عمران خان کا ساتھ نہیں چھوڑا اور خاموش رہے۔ وہ سیاست سے بریک لینا چاہتے ہیں اس لیے انہوں نے سیاست چھوڑنے کا اعلان کیا ہے۔
کیا عثمان بزدار پر خاندانی دباؤ تھا؟
عثمان بزدار پر سیاست سے کنارہ کشی کے لیے دباؤ کس ڈالا باخبر ذرائع کہتے ہیں کہ عثمان بزدار پر اپنے خاندان کا بہت دباؤ تھا کہ سیاست کرنے کی ضرورت نہیں۔
9 مئی سے پہلے بھی عثمان بزدار کے اہل خانہ چاہتے تھے کہ عثمان بزدار خاموش رہیں اور کچھ عرصے کے لیے سیاست سے کنارہ کشی اختیار کرلیں۔
کرپشن معاملہ ، زرتاج گل وزیر اور عثمان بزدار کو اینٹی کرپشن نے طلب کرلیا
انہوں نے کہا کہ عمران خان کا عثمان بزدار پر بڑا احسان ہے کہ انہوں نے سائیں کو پنجاب کا وزیراعلیٰ بنایا۔ اس پر عثمان بزدار بھی خان صاحب کے مشکور تھے لیکن اب خاندانی دباؤ کے باعث پیچھے ہٹ گئے ہیں۔
عثمان بزدار نے کوئٹہ میں پریس کانفرنس کیوں کی؟
عثمان بزدار کے خلاف مختلف مقدمات درج ہیں، ان مقدمات میں پولیس ان کی گرفتاری کے لیے ان کے گھر پر چھاپے مار رہی ہے، اس لیے وہ گزشتہ کچھ دنوں سے بلوچستان میں تھے ان کے وہاں دوست ہیں اور وہ وہاں آتے جاتے رہتے ہیں، شاید وہ کوئٹہ پریس کلب کے قریب ہی ہوں گے، اسی لیے انہوں نے وہاں سیاست چھوڑنے کا اعلان کیا۔
جب سے پنجاب میں پاکستان تحریک انصاف کی حکومت گری ہے، پی ٹی آئی کے مختلف رہنما ہتک عزت کے مقدمات کا سامنا کر رہے ہیں۔
عثمان بزدار کو اس وقت 2 اینٹی کرپشن اور ایک نیب میں آمدن اور زائد اثاثوں کا سامنا ہے۔ نیب نے عثمان بزدار کو سوالنامہ بھی بھیجا جو انہوں نے اپنے وکیل کے ذریعے جمع کرایا۔
واضح رہے کہ عثمان بزدار پی ٹی آئی کے دور حکومت میں 3 سال سے زائد وزیر اعلیٰ رہے اور پی ٹی آئی میں ان کی کارکردگی کے حوالے سے اکثر اختلافات کی خبریں سامنے آتی رہتی تھیں لیکن چیئرمین پی ٹی آئی انہیں اپنا وسیم اکرم پلس کہتے تھے اور عمران خان طاقتور حلقوں سے معاملات خراب بھی اسی وجہ سے ہوئے تھے ۔