برطانوی خبر رساں ادارے کے مطابق حماس کے زیر حراست 50 خواتین اور بچوں کو چار روز میں رہا کر دیا جائے گا جب کہ جنگ میں وقفہ بھی ہو گا۔خبر ایجنسی کے مطابق اسرائیل نے جنگ بندی میں عارضی وقفے کے بعد حماس کے خلاف جنگ جاری رکھنے کا اعلان کیا ہے۔ برطانوی خبر رساں ادارے کے مطابق اسرائیلی وزیراعظم نے معاہدے کی منظوری کے لیے کابینہ کے اجلاس سے قبل اپنی جنگی کابینہ اور قومی سلامتی کی کابینہ سے مشاورت کی۔ اسرائیلی وزیراعظم نے کہا کہ امریکی صدر جو بائیڈن کی مدد سے عارضی جنگ بندی اور حماس کے زیر حراست یرغمالیوں کی رہائی پر معاہدہ ہوا تاہم اسرائیل بغیر کسی تبدیلی کے اپنا مشن جاری رکھے گا۔ اس سے قبل حماس کے سربراہ اسماعیل ہنیہ نے بھی جنگ بندی کا معاہدہ قریب آنے کا عندیہ دیا تھا۔
اسماعیل ہنیہ نے اپنے بیان میں کہا کہ ہم جنگ بندی معاہدے تک پہنچنے کے قریب ہیں، حماس نے قطری بھائیوں اور ثالثوں کو اپنا مؤقف پہنچا دیا ہے۔اس حوالے سے خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق ذرائع نے بتایا کہ جنگ بندی کے ابتدائی 5 روزہ عارضی معاہدے میں زمینی جنگ بندی اور جنوبی غزہ میں اسرائیلی فضائی حملے محدود ہوں گے۔
اطلاعات کے مطابق مجوزہ ڈیل کے تحت اسرائیلی جیلوں سے بچوں اور خواتین سمیت 300 فلسطینیوں کو رہا کیا جائے گا۔اس حوالے سے قطری وزیراعظم نے ایک بیان میں کہا کہ کچھ مغویوں کی رہائی کے بعد عارضی جنگ بندی معاہدے میں معمولی مسائل ہیں۔
دوسری جانب امریکا کا کہنا تھا کہ یہ کہنا مشکل ہے کہ تنازع کا کیا نتیجہ نکلے گا، تاہم جنگ کے اختتام پر فلسطینی ریاست کا قیام دیکھنا چاہتے ہیں، اسٹیٹس کے اصولوں کے مطابق۔ غزہ کے علاقے میں کوئی کمی نہیں ہونی چاہیے اور نہ ہی کسی فلسطینی کو غزہ سے بے دخل کیا جانا چاہیے۔ امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان نے کہا کہ مغربی کنارے اور غزہ کو متحد کرنے والی فلسطینی ریاست کا قیام ایک ایسی پالیسی ہے جس کی امریکا حمایت کرتا ہے اور اسے حاصل کرنا چاہتا ہے۔امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان نے اپنی پریس بریفنگ میں کہا کہ غزہ میں جانوں کے ضیاع کو کم کرنے اور مزید انسانی امداد پہنچانے کی کوششیں کی جا رہی ہیں۔واضح رہے کہ حماس اور اسرائیل کے درمیان قتا کی ثالثی میں عارضی جنگ بندی کے ساتھ یرغمالیوں اور اسرائیلی تحویل میں لیے گئے فلسطینیوں کی رہائی کے حوالے سے کئی دنوں سے مذاکرات جاری تھے۔
105