اردوورلڈ کینیڈا( ویب نیوز)غزہ کی پٹی پر اسرائیلی بمباری جاری ہے، اسرائیلی فوج کے حالیہ حملوں میں اب تک 40 فلسطینی شہید ہو چکے ہیں
۔عرب میڈیا کے مطابق کچھ علاقوں سے اسرائیلی ٹینکوں کے انخلاء کے بعد سب سے زیادہ ہلاکتیں ناصرات کی پٹی کے مرکز ناصرات کیمپ میں ہوئیں، طبی ماہرین نے بتایا کہ شمالی غزہ کی پٹی میں بیت لاہیا میں ایک مکان پر اسرائیلی فضائی حملے کے بعد ہلاکتیں ہوئیں۔
طبی عملے کے مطابق بقیہ ہلاکتیں غزہ کی پٹی کے شمالی اور جنوبی حصوں میں ہوئیں۔
فلسطینی شہری دفاع نے کہا کہ اس کی ٹیمیں گھروں میں پھنسے رہائشیوں کی شکایات کا جواب دینے میں ناکام رہی ہیں۔
اسرائیلی فوج نے کہا کہ اس کی افواج جو 5 اکتوبر سے بیت لاہیا، جبالیہ اور بیت حنون میں کام کر رہی ہیں، ان کا مقصد حماس کے عسکریت پسندوں کو دوبارہ منظم ہونے اور ان علاقوں سے حملے شروع کرنے سے روکنا ہے۔ رہائشیوں نے بتایا کہ فوج بیت لاہیا اور بیت حنون کے قصبوں اور جبالیہ پناہ گزین کیمپ کے رہائشیوں کو نکال رہی ہے۔
اقوام متحدہ کی ریلیف اینڈ ورکس ایجنسی برائے فلسطینی پناہ گزینوں (UNRWA) کے کمشنر جنرل فلپ لازارینی نے جمعرات کو کہا کہ غزہ کی پٹی کے انتہائی شمال میں سات ہفتوں سے جاری اسرائیلی جارحیت میں 100,000,000 افراد مارے گئے۔ 30 ہزار لوگ بے گھر ہو چکے ہیں۔
غزہ میں جنگ بندی کے لیے مذاکرات، جو کئی مہینوں سے جاری ہیں، میں خاطر خواہ پیش رفت نہیں ہوسکی ہے اور یہ مذاکرات اب تعطل کا شکار ہیں۔
غزہ حکام کا کہنا ہے کہ غزہ کی پٹی میں اسرائیل کے وحشیانہ حملوں میں اب تک 44 ہزار 300 سے زائد افراد ہلاک ہو چکے ہیں جب کہ غزہ کی پٹی کا ہر فرد کم از کم ایک بار بے گھر ہوا ہے جس سے پوری پٹی کھنڈر بن کر رہ گئی ہے۔