اردوورلڈ کینیڈا( ویب نیوز)کیوبیک انگریش اسکول بورڈز ایسوسی ایشن نے اعلان کیا ہے کہ وہ صوبے کی لیگو حکومت کی جانب سے تعلیمی اداروں کے بجٹ میں کی گئی کٹوتیوں کے خلاف ایک اور قانونی چیلنج دائر کرنے جا رہی ہے۔جون میں جب یہ کٹوتیاں پہلی بار منظرِ عام پر آئیں ۔
کیوبیک انگریش اسکول بورڈز ایسوسی ایشن نے انہیں ایک پریس ریلیز میں “آئین کے خلاف اور ناقابلِ عمل” قرار دیا تھا۔کیوبیک انگریش اسکول بورڈز ایسوسی ایشن کے صدر جو اورٹونا نے کہا:“حکومت کو بچوں سے اپنی گزشتہ سات سال کی بدانتظامی کی قیمت چکانے کی توقع نہیں رکھنی چاہیے، اور میرا خیال ہے کہ یہی ہو رہا ہے۔
انہوں نے مزید کہا:“یہ غیر ذمے دارانہ فیصلے ایک پوری نسل کے طلبہ پر تباہ کن اور طویل مدتی اثرات ڈالیں گے۔ ہم نہ صرف ان فیصلوں کے مواد بلکہ ان کے اعلان کے طریقے کی بھی مذمت کرتے ہیں۔”اورٹونا کے مطابق، ان بجٹ کٹوتیوں کے باعث اسکول بورڈز کو پروگرام منسوخ کرنے، خصوصی تعلیم کی خدمات کم کرنے یا حتیٰ کہ اسکول بند کرنے پر مجبور ہونا پڑ سکتا ہے۔
تعلیم ایک عرصے سے مسلسل کم فنڈنگ کا شکار رہی ہے،” انہوں نے کہا۔“ہم نے جو تھوڑی بہت بچت کی ہوئی ہے، وہی استعمال کر کے ہم اپنا بجٹ متوازن رکھتے ہیں اور طلبہ کو ضروری اضافی وسائل فراہم کرتے ہیں۔”حکومت کی جانب سے جزوی واپسی، مگر شرطوں کے ساتھ16 جولائی کو حکومت نے عوامی دباؤ اور ایک پٹیشن کے بعد تعلیم میں اضافی 540 ملین ڈالر کی سرمایہ کاری کا اعلان کیا، لیکن اس فنڈنگ کے ساتھ سخت شرائط منسلک کی گئیں — جن میں عملے کی بھرتی پر پابندیاں اور ملازمین کی تعداد پر حد مقرر کرنا شامل ہے۔
On annonce une enveloppe pouvant atteindre 540 millions de dollars pour les services aux élèves.
On choisit l’éducation, on choisit nos élèves, sans sacrifier la bonne gestion.
Déclaration 👇🏼 pic.twitter.com/AAeECpvCJi
— Bernard Drainville (@BDrainvilleQc) July 16, 2025
اورٹونا کا کہنا ہےہم پہلے ہی اگلے تعلیمی سال کے لیے اسٹاف کی تعیناتی کر چکے ہیں، جو حکومت نے پچھلے سال خود یونینز کے ساتھ طے شدہ معاہدوں کے مطابق کی تھی۔ اب اس سے پیچھے ہٹنا ناانصافی ہے۔”بچت کی رقم تک رسائی پر پابندی، ایک نیا تنازعQESBA کو سب سے بڑی شکایت اس بات کی ہے کہ حکومت انہیں ان کی جمع شدہ بجٹ بچتوں تک رسائی کی اجازت نہیں دے رہی۔
انہوں نے کہا کہ اسکول سال کے آغاز سے قبل ایک قانونی چیلنج دائر کر دیا جائے گا:“ہم امید کرتے ہیں کہ عدالت یہ تسلیم کرے گی کہ حکومت کا یہ رویہ غیر ضروری، بے بنیاد اور غیر منصفانہ ہے — اور ہمیں تعلیم میں درکار وسائل فراہم کرنے کی اجازت دے گی۔”والدین اور کمیونٹی سے اتحاد کی اپیلQESBA نے تمام تعلیمی شراکت داروں، والدین اور کمیونٹی اراکین سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ ان کٹوتیوں کے خلاف متحد ہوں۔
ہمارے بچوں کا مستقبل اور جمہوری اداروں کی مضبوطی اس بات پر منحصر ہے کہ تعلیم کا نظام مضبوط، مساوی اور مناسب فنڈنگ سے چل رہا ہو۔”دیگر آوازیں بھی شاملانگریزی اسکول اساتذہ کی یونین کے صدر، اسٹیون لی سوئر نے بھی خبردار کیا کہ عملے میں کمی سے بچوں کے لیے پروگرام متاثر ہوں گے:“خاص ضرورتوں والے اور کمزور بچوں کو سپورٹ دینے میں مسائل آئیں گے۔ حکومت پہلے ہی 200 ملین کی کٹوتی کر چکی ہے اور اب مزید چاہتی ہے۔
یہ صرف بگاڑ کی طرف جا رہا ہے۔”انگریزی والدین کی کمیٹی کی صدر، کیتھرین کوراکاکس نے کہا:“کلاس میں موجود اسسٹنٹس صرف خاص بچوں کی مدد نہیں کرتے بلکہ پوری کلاس کو فائدہ ہوتا ہے۔
ان کی کمی کا اثر تمام بچوں پر پڑتا ہے، کیونکہ پھر استاد کو صرف ایک بچے پر توجہ دینی پڑتی ہے۔”قانونی کارروائی جلد متوقعاورٹونا نے کہا کہ ہر قدم، خواہ وہ براہِ راست ہو یا بالواسطہ، مختصر مدتی ہو یا طویل مدتی — اثر ضرور چھوڑتا ہے، اور اس پوری صورتحال پر نظر رکھنا ضروری ہے۔