اردوورلڈ کینیڈا ( ویب نیوز )بجٹ وفاقی کابینہ سے منظوری کے بعد گزشتہ روز وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے قومی اسمبلی میں پیش کردیا۔
بجٹ میں مختلف شعبوں میں ٹیکس کی شرح میں اضافہ کیا گیا ہے۔ دودھ کے ٹیٹرا پیکٹس، دہی کے پیکٹ، مکھن اور پنیر کے پیکٹ مزید مہنگے ہوں گے، مچھلی کے ٹن پیک، چکن اور انڈوں کے پیکٹ بھی 18 فیصد ٹیکس کے ساتھ بڑھیں گے۔
برانڈڈ کپڑے مہنگے ہوں گے جی ایس ٹی 12 فیصد سے بڑھا کر 15 فیصد کر دیا گیا ہے، کافی ہاؤسز، شاپس اور فوڈ آؤٹ لیٹس پر 5 فیصد ٹیکس لگے گا، یہ ٹیکس ڈیبٹ اور کریڈٹ کارڈ کی ادائیگی پر ہوگا۔
بجٹ دستاویز میں کہا گیا ہے کہ نان فائلرز کی جانب سے بینک سے نکلوائی جانے والی رقم کو دستاویز کرنے اور ان کے لین دین کے اخراجات میں اضافے کے لیے 50,000 روپے سے زیادہ کی رقم نکالنے پر 0.6 فیصد ٹیکس لگایا جا رہا ہے۔
نان فائلرز پر پچاس ہزار کیش نکالنے پر ٹیکس کی شرح میں اضافہ کر دیا گیا
اس کے علاوہ وفاقی حکومت نے آئندہ مالی سال 2023-24 کے بجٹ میں ایشیا میں بنی 1300 سی سی سے بڑی پرانی اور استعمال شدہ گاڑیوں کی درآمد پر عائد ڈیوٹی اور ٹیکسز کی حد ختم کردی۔
وزیر خزانہ نے کہا کہ ایشیا میں بنی 1800 سی سی تک کی پرانی اور استعمال شدہ گاڑیوں کی درآمد پر ڈیوٹی اور ٹیکس کی حد 2005 میں رکھی گئی تھی، اب 1300 سی سی سے اوپر کی گاڑیوں پر ڈیوٹی اور ٹیکس کی حد ختم کی جا رہی ہے۔
ڈیوٹی اور ٹیکسز کی حد بندی کے بعد گاڑیاں مزید مہنگی ہونے کا امکان ہے