غیر ملکی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق مرحوم عبدالعزیز عبداللہ شربتلی مسجد، جسے جدید ٹیکنالوجی کا استعمال کرتے ہوئے بنایا گیا ہے، جدہ گورنری میں الجوھرہ پروجیکٹ کا حصہ ہے، جو نیشنل ہاؤسنگ کمپنی کے منصوبوں میں سے ایک ہے۔مسجد کے افتتاح کے موقع پر سرکاری افسران، تاجروں اور عام شہریوں کی بڑی تعداد موجود تھی۔رپورٹ کے مطابق نئی مسجد کاروباری خاتون وجانت محمد عبدالوحید نے اپنے مرحوم شوہر کو خراج عقیدت پیش کرنے کے لیے بنائی ہے۔ مسجد 5600 مربع میٹر کے رقبے پر محیط ہے۔ ایک چینی کمپنی نے 3D پرنٹنگ ٹیکنالوجی کا استعمال کرتے ہوئے تیار کیا ہے۔
وجنت عبدالوحید نے کہا کہ وہ مملکت میں اس جدید ٹیکنالوجی کو متعارف کرانے میں اپنا حصہ ڈالنا چاہتی ہیں، اس مسجد کی تعمیر کے بعد یہ دنیا میں اپنی نوعیت کی پہلی مسجد بن گئی اور سعودی عرب ایسی مساجد بنانے والا پہلا ملک بن گیا۔انہوں نے مزید کہا کہ یہ ٹیکنالوجی اور جدید تعمیرات کی دنیا میں ایک معیار کی نمائندگی کرتی ہے، یہ مسجد سعودی عرب میں تعمیراتی میدان میں جدید ٹیکنالوجی کو اپنانے کا منہ بولتا ثبوت ہے۔