میڈیا رپورٹس کے مطابق یہ تحقیق ‘دی لینسیٹ نیورولوجی میں شائع ہوئی جس کے بعد ڈبلیو ایچ او نے عالمی صحت اسمبلی میں گلوبل برڈن آف ڈیزیز (جی بی ڈی) کا جائزہ پیش کیا۔رپورٹ کی اشاعت کے بعد عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) نے عالمی برادری سے دنیا بھر میں بڑھتے ہوئے اعصابی حالات کے خلاف فوری اقدامات کا مطالبہ کیا ہے۔
تحقیق میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ خراب دماغی صحت کی وجہ سے ہونے والی 80 فیصد اموات اور بیماریاں کم اور درمیانی آمدنی والے ممالک میں ہوتی ہیں جبکہ علاج تک رسائی وسیع پیمانے پر مختلف ہوتی ہے۔ اعلی آمدنی والے ممالک میں فی 100,000 افراد پر پیشہ ور افراد کی شرح 70 فیصد سے زیادہ ہے، جب کہ کم اور درمیانی آمدنی والے ممالک میں یہ بہت کم ہے۔
ڈبلیو ایچ او کے دماغی صحت اور ادویات کے ڈائریکٹر ڈیورا کاسٹیل نے ورلڈ ہیلتھ اسمبلی کو بتایا کہ ممالک کو اعصابی عوارض کی روک تھام، جلد پتہ لگانے، علاج اور بحالی کو بہتر بنانے کی ضرورت ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ مساوات اور معیار کی بنیاد پر علاج تک رسائی سب کے لیے یکساں ہونی چاہیے۔ اس کے لیے ہمیں ذہنی صحت کے خطرات، صحت کے شعبے میں ایک موثر افرادی قوت کے لیے معاونت، اور مزید بہت کچھ میں تحقیق میں سرمایہ کاری کرنے کی ضرورت ہے۔