ہماری بنائی پالیسیوں کو بھارت نے اپنایااورترقی کی،نوازشریف

ہماری بنائی پالیسیوں سے پاکستان کی کاروباری برادری نے بھرپور عمل کیا،ہماری بنائی پالیسیوں کو بھارت نے اپنایا اور معاشی ترقی حاصل کی،1990 کے بعد سے ہم نے کاروبار کو روایتی دائروں سے آزادی دلائی،دیگر ممالک بھی ان مراحل سے گزرے ہیں،ہم نے پالیسیاں بنائیں تو خزانہ بھرنا شروع ہوگیا۔

نوازشریف نے کہا کہ انڈسٹری میں آنے والے پیسے کے بارے میں نہ پوچھنے کی پالیسی ہونی چاہیے،1990 کے دور کی ہماری پالیسیاں اور ترقی کی رفتار جاری رہتی تو آج پاکستان ترقی کی رفتار میں کہیں آگے ہوتا،عوام کو مہنگائی، غربت سے نجات دلانا ہماری ذمہ داری اور فرض ہے۔

اگر لوگ ترقی مانگتے ہیں، تعلیم اور صحت مانگتے ہیں تو یہ ان کا حق ہے اور یہ سہولیات فراہم کرنا ریاست کی ذمہ داری ہے،2013 سے 2017 کے دوران پاکستان دنیا کی چوبیسویں معیشت بن چکا تھا،ہم نے 4 سال ڈالر کو 104 پر باندھ کر رکھا،ہمارے دور کی ترقی اور پالیسی جاری رہتی تو ڈالر آج 40 یا 50 روپے کا ہوتا۔سابق وزیراعظم نوازشریف کا کہناہے کہ 1998 میں ایٹمی دھماکے کئے تھے تو اسلامی ممالک پاکستان کو اپنا رکھوالا سمجھنے لگے تھے،آج یہ حالت ہو گئی کہ ایک ایک ارب ڈالر کے لئے محتاج ہو گئے ہیں،یہ کلہاڑی ہم نے خود اپنے پیروں پر ماری ہے،یہ برے حالات ہمارے اپنے فیصلوں کی وجہ سے پیدا ہوئے،ہمارے دور میں سوا چھ فیصد پالیسی ریٹ تھا، آج 22 فیصد پر ہے،22 فیصد پالیسی ریٹ سے کون کاروبار کر سکتا ہے۔

ہم نے خود اپنی پارلیمنٹ اور وزرا اعظم کے ساتھ زیادتیاں کیں،پھر ملک کس کے حوالے کر دیاگیا،روپیہ، معیشت اور سب نظام تباہی کا شکار ہوگیا،ہمارے دور میں 1000 روپے جس کا بل آتا تھا، آج 15000 ہزار بل آرہا

ہے،پانچ پانچ گنا قیمتوں میں اضافہ ہو چکا ہے۔نواز شریف نیخطاب کرتے ہوئے کہا کہ آج سب سے سستی کرنسی پاکستان کی ہے، پاکستان کی کرنسی کو مٹی میں ملا دیا گیا،اتنی مہنگائی میں عوام کیسے زندہ رہیں گے، کاروبار کیسے چلے گا،قوم کو جھوٹے خواب دکھانے کا سلسلہ بند کرنا ہو گا،2013 میں بھی پاکستان کو گرے لسٹ سے نکالا تھا،ہم ملک کو ترقی دیتے ہیں اور جلاوطنی اور قید بھی کاٹتے ہیں،2022 میں حکومت میں آنے پر تیار نہیں تھے لیکن پاکستان کو ڈیفالٹ سے بچانا ضروری تھا،شہباز شریف صاحب کے مستعفی ہونے کی تقریر تیار تھی، میں نے تقریر دیکھ لی تھی،ہم نے دھمکیوں کے سامنے جھکنے سے انکار کر دیا،پاکستان کے مفاد کے لئے بے خوف ہو کر آگے بڑھنے کا فیصلہ کیا۔

انہوں نے کہا کہ بات پاکستان کی بات ہو تو ہم فیصلوں کے ذاتی مفاد پر نقصان کی پرواہ کبھی نہیں کرتے، یہی ہم میں اور دوسروں میں فرق ہے،پاکستان کو بچانے کے لئے جو بھی کرنا پڑے کرتے آئے ہیں، کرتے رہیں گے،معیشت کے فیصلے دلیری اور بہادری کے ساتھ کرنے ہوں گے عوام کو ریلیف دینا ہوگا،گھریلو صارفین کے لئے بجلی سستی کرنے پڑے گی، ان کے ساتھ ظلم ہو رہا ہے،ہیلتھ کارڈ دیا تھا ، غریب کا علاج اسٹیٹ کی ذمہ داری ہے،ہم نے ہی نجکاری اور لبرالائزیشن شروع کی تھی،لبرالائزیشن کا حامی ہوں،پاکستان کو پرامن بنایا، ضربِ عضب اور ردالفساد آپریشن کئے، کراچی میں امن قائم کیا،کوئٹہ گیا، باربار بجلی بند ہو رہی تھی،ڈیمز اور موٹرویز کی بھی نجکاری کریں گے،ادارے منافع کمائیں گے تو قوم اور خزانے سے بوجھ ختم ہو گا،پی آئی اے ہم نے خوامخواہ گلے ڈالا ہوا ہے،پی آئی اے کی نجکاری کا سخت حامی ہوں، نام نہیں بدلنے دیں گے۔

اگر آپ بھی ہمارے لیے اردو بلاگ لکھنا چاہتے ہیں تو  800 سے 1,200 الفاظ پر مشتمل تحریر اپنی تصویر، مکمل نام، فون نمبر، فیس بک اور ٹوئٹر آئی ڈیز اور اپنا مختصر  تعارف کے ساتھ URDUWORLDCANADA@GMAIL.COM پر ای میل کردیجیے۔

امیگریشن سے متعلق سوالات کے لیے ہم سے رابطہ کریں۔

کینیڈا کا امیگریشن ویزا، ورک پرمٹ، وزیٹر ویزا، بزنس، امیگریشن، سٹوڈنٹ ویزا، صوبائی نامزدگی  .پروگرام،  زوجیت ویزا  وغیرہ

نوٹ:
ہم امیگریشن کنسلٹنٹ نہیں ہیں اور نہ ہی ایجنٹ، ہم آپ کو RCIC امیگریشن کنسلٹنٹس اور امیگریشن وکلاء کی طرف سے فراہم کردہ معلومات فراہم کریں گے۔

ہمیں Urduworldcanada@gmail.com پر میل بھیجیں۔