اردوورلڈکینیڈا( ویب نیوز)بھارت نے دریائے ستلج میں مزید پانی چھوڑ دیا ہے جس کے بارے میں بھارتی ہائی کمیشن نے پاکستان کو باضابطہ طور پر آگاہ کر دیا۔ وزارتِ آبی وسائل کے مطابق دریائے ستلج میں ہریکے اور فیروز پور کے مقامات پر انتہائی اونچے درجے کے سیلاب کا خطرہ پیدا ہو گیا ہے جس پر تمام متعلقہ اداروں کو ایمرجنسی الرٹ جاری کر دیا گیا ہے۔
مظفرگڑھ کے علاقے علی پور میں سیلابی پانی کے باعث آٹھ افراد ڈوب گئے، جن میں سے ایک بچے کی لاش نکال لی گئی جبکہ پانچ افراد کی تلاش جاری ہے۔ اسی دوران لودھراں میں حفاظتی بند ٹوٹنے سے حیات پور، مراد پور اور پیپل والا سمیت کئی بستیاں زیر آب آ گئیں۔ ریسکیو ٹیموں نے تین لڑکوں کو پانی کے ریلے سے بحفاظت نکالا۔
بہاولپور میں دریائے ستلج کی اونچی سطح کے باعث ڈپٹی کمشنر نے بتایا کہ 98 مقامات مکمل یا جزوی طور پر ڈوب گئے ہیں جبکہ ایک لاکھ پچاس ہزار کے قریب افراد متاثر ہوئے ہیں۔
دریائے چناب میں بھی پانی کی بلند سطح نے خطرے کی گھنٹی بجا دی ہے۔ ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق ملتان اور اس کے مضافات کو آئندہ دو دنوں میں ایک غیر معمولی سیلابی صورتحال کا سامنا ہو سکتا ہے۔ حکام کے مطابق ملتان، مظفرگڑھ، شجاع آباد، خان گڑھ، جلالپور پیروالا اور اوچ شریف خطرے میں ہیں۔ ہیڈ محمد والا اور شیرشاہ پل کے قریب پانی کی سطح خطرناک حد کو چھو رہی ہے۔
حکومت نے اعلان کیا ہے کہ اگر پانی کی سطح 393.50 فٹ سے بڑھ گئی تو شیرشاہ بند توڑنا پڑے گا جس سے تقریباً 30 ہزار افراد اور 8 ہزار مکانات متاثر ہو سکتے ہیں۔ فی الحال مظفرگڑھ کی 138 اور رنگپور کی 28 مواضع ڈوب چکی ہیں، جن سے تقریباً دو لاکھ افراد متاثر ہوئے ہیں۔
جلالپور پیروالا میں ایمرجنسی نافذ کر دی گئی ہے۔ ڈپٹی کمشنر کے مطابق گزشتہ 24 گھنٹوں میں مزید دو ہزار افراد کو محفوظ مقامات پر منتقل کیا گیا ہے۔ کمشنر ملتان نے بتایا کہ 50 دیہات متاثر ہوئے ہیں جبکہ دو لاکھ سے زائد افراد اور ایک لاکھ اسی ہزار مویشیوں کو محفوظ مقامات پر پہنچا دیا گیا ہے۔
پی ڈی ایم اے کے ڈائریکٹر جنرل عرفان کاٹھیا نے کہا ہے کہ بالائی پنجاب کی صورتِ حال اگلے ایک دو دنوں میں معمول پر آ جائے گی کیونکہ تریموں بیراج پر پانی کی سطح میں کمی ہونا شروع ہو گئی ہے۔ ان کے مطابق اس وقت 80 ہزار افراد 488 ریلیف کیمپس میں موجود ہیں جبکہ مجموعی طور پر 21 لاکھ افراد کو محفوظ مقامات پر منتقل کیا جا چکا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ پنجاب کی تقریباً 19 لاکھ 50 ہزار ایکڑ زرعی زمین زیرِ آب آ گئی ہے۔
ادھر دریائے سندھ میں گڈو بیراج پر پانی کی سطح میں مسلسل اضافہ جاری ہے۔ اس وقت بیراج سے پانچ لاکھ کیوسک سے زائد پانی گزر رہا ہے اور گزشتہ 24 گھنٹوں میں پانی کی سطح میں پچاس ہزار کیوسک اضافہ ریکارڈ کیا گیا ہے۔ حکام نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ آئندہ 12 گھنٹوں میں گڈو بیراج پر اونچے درجے کی سیلابی کیفیت پیدا ہو سکتی ہے۔
دوسری جانب محکمہ موسمیات نے سندھ بھر میں بارش کے اعداد و شمار جاری کیے ہیں۔ گزشتہ 24 گھنٹوں میں سب سے زیادہ بارش ٹھٹہ میں 110 ملی میٹر ریکارڈ ہوئی۔ پڈعیدن میں 63.6، دادو میں 56.4، میرپورخاص میں 38، ٹنڈو جام میں 35، بدین میں 20، شکارپور میں 19، مٹھی میں 17، شہید بینظیر آباد میں 16.3، لاڑکانہ میں 15.5، جیکب آباد میں 14 اور حیدرآباد شہر میں 11 ملی میٹر بارش ریکارڈ کی گئی۔