اردو ورلڈ کینیڈا ( ویب نیوز ) بھارت اور امریکا کے درمیان اہم تجارتی مذاکرات ناکام ہو گئے۔
یہ مذاکرات کل نئی دہلی میں منعقد ہوئے جن کی قیادت امریکی وفد کے سربراہ برینڈن لنچ** اور بھارتی وفد کے سربراہ راجیش اگروال نے کی۔ تاہم کئی گھنٹوں کے مذاکرات کے باوجود دونوں ممالک کسی حتمی نتیجے پر نہ پہنچ سکے اور صرف آئندہ ملاقاتوں پر اتفاق کیا گیا۔بھارتی وزیرِ تجارت سنیل بارتھوال نے مذاکرات کے بعد میڈیا سے گفتگو میں کہا کہ امریکا کے ساتھ تجارتی بات چیت کئی سطحوں پر جاری ہے لیکن کچھ بنیادی مسائل پر ابھی تک اتفاق نہیں ہو سکا۔ ان میں سب سے اہم معاملہ **روس سے تیل کی خریداری** ہے جس پر امریکا مسلسل بھارت پر دباؤ ڈال رہا ہے۔
وزیر تجارت نے بتایا کہ امریکا چاہتا ہے کہ بھارت زرعی اجناس، دودھ اور گندم پر عائد بھاری ٹیکسز میں کمی کرے تاکہ امریکی مصنوعات کو بھارتی منڈی تک آسانی سے رسائی حاصل ہو سکے۔ تاہم بھارت کا موقف ہے کہ مقامی کسانوں اور زرعی شعبے کے تحفظ کے لیے ان ٹیکسوں کو فوری طور پر کم کرنا ممکن نہیں۔یہ امر بھی قابل ذکر ہے کہ گزشتہ ماہ امریکی تجارتی ٹیم نے بھارت کا مجوزہ دورہ اچانک منسوخ کر دیا تھا۔ اس منسوخی کو ماہرین نے دونوں ملکوں کے درمیان بڑھتے ہوئے تجارتی تناؤ کا ثبوت قرار دیا تھا۔
امریکی حکام کے مطابق صدر **ڈونلڈ ٹرمپ** نے روس سے بھارت کی تیل کی درآمدات پر سخت مؤقف اختیار کرتے ہوئے 50 فیصد ٹیرف عائد کر دیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ بھارت کی یہ پالیسی امریکا کے ساتھ تجارتی تعلقات میں بڑی رکاوٹ ہے۔ دوسری جانب بھارتی حکام کا کہنا ہے کہ توانائی کی بڑھتی ہوئی ضروریات کے پیش نظر روس سے تیل کی درآمدات بھارت کی معاشی بقا کے لیے ناگزیر ہیں۔ماہرین کے مطابق اگر یہ اختلافات جلد حل نہ ہوئے تو نہ صرف بھارت-امریکا تجارتی معاہدے کا مستقبل خطرے میں پڑ سکتا ہے بلکہ عالمی مارکیٹ میں بھی اس کے اثرات نمایاں ہوں گے۔ دونوں ممالک کے درمیان جاری کشیدگی خطے میں نئے اقتصادی بلاکس کے امکانات کو بھی تقویت دے رہی ہے، خاص طور پر بھارت کی جانب سے روس اور دیگر ایشیائی ممالک کے ساتھ بڑھتے ہوئے روابط امریکا کو تشویش میں مبتلا کر رہے ہیں۔