111
اردو ورلڈ کینیڈا ( ویب نیوز ) بھارت میں حکمران جماعت نے مسلمانوں کے خلاف ریاستی دہشت گردی کی اور مسلمانوں کے سینکڑوں مکانات اور دکانیں مسمار کر دیں۔
ہریانہ میں فرقہ وارانہ فسادات کے بعد گزشتہ 4 دنوں میں مسلمانوں کے 300 سے زائد مکانات اور دکانیں مسمار کی گئیں اور فسادات کے دوران کئی دکانوں کو بھی آگ لگا دی گئی جس پر بھارت کے انصاف کے ادارے خاموش تماشائی بنے رہے۔
سینکڑوں دکانوں اور مکانات کے منہدم ہونے کے بعد ہائی کورٹ نے نوٹس لیا اور سوال کیا کہ کیا نسلی تطہیر کی مشق کے طور پر کسی مخصوص کمیونٹی سے تعلق رکھنے والی عمارتوں کو گرایا گیا ہے۔ عدالت نے حکام کو مزید عمارتیں گرانے سے بھی روک دیا۔
اس سے قبل ہریانہ فسادات کی کوریج کے دوران ہندو انتہا پسند تنظیم بجرنگ دل کے کارکنوں نے صحافی کو کام کرنے سے روک دیا، اسے دھمکیاں دیں اور ان سے اس کے مذہب کے بارے میں پوچھا۔اس کے علاوہ بجرنگ دل کے کارکنوں نے کیمرہ مین کو زبردستی کیمرہ بند کرنے کے لیے مارا پیٹا جس کی صحافیوں کی تنظیم کمیٹی ٹو پروٹیکٹ جرنلسٹس نے شدید مذمت کی۔