اردوورلڈ کینیڈا ( ویب نیوز)کینیڈا میں سکھ رہنما ہردیپ سنگھ ناگر کے قتل میں بھارت کے ملوث ہونے کے ثبوت ملنے کے بعد دونوں ممالک کے درمیان کشیدگی عروج پر پہنچ گئی ہے۔ کینیڈین حکومت نے سینئر بھارتی سفارتکار کو ملک چھوڑنے کا حکم دیا ہے۔ .
خالصتان تحریک کے سرکردہ رہنما ہردیپ سنگھ ناگر کو 18 جون کو کینیڈا کے برٹش کولمبیا کے ایک گرودوارے میں گولی مار کر ہلاک کر دیا گیا تھا ایجنسیوں پر قتل کا الزام تھا۔
10 ستمبر کو وینکوور میں خالصتان کے حق میں ہونے والے ریفرنڈم میں 130,000 سے زائد سکھوں نے حصہ لیا۔ریفرنڈم میں ہردیپ سنگھ کے مبینہ قتل میں ملوث بھارتی سفارت کاروں کی تصاویر والے بینرز اور پوسٹرز آویزاں کیے گئے تھے۔
کینیڈین حکومت پر ہردیپ سنگھ نگر کے قتل کی فوری تحقیقات اور ذمہ داروں کا تعین کرنے کے لیے شدید دباؤ تھا تاہم تحقیقات کے بعد قتل میں بھارت کے ملوث ہونے کے شواہد سامنے آئے ہیں۔کینیڈا کی وزیر خارجہ میلانیا جولی نے سینئر بھارتی سفارتکار اور بھارتی خفیہ ایجنسی ’’را‘‘ کے مقامی سربراہ کو فوری طور پر ملک چھوڑنے کا حکم دیتے ہوئے کہا ہے کہ اگر قتل کا الزام ثابت ہوگیا تو یہ ہماری خودمختاری کی خلاف ورزی ہوگی۔ .
اس سے قبل کینیڈین پارلیمنٹ میں خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم جسٹن ٹروڈو نے تصدیق کی تھی کہ کینیڈا میں سکھ رہنما کے قتل میں بھارتی حکومت ملوث ہو سکتی ہے۔ غیر ملکی حکومت کی مداخلت ہماری خودمختاری کے خلاف ہے۔
My statement on allegations surrounding the killing of Hardeep Singh Nijjar. pic.twitter.com/auIyj194A8
— Mélanie Joly (@melaniejoly) September 19, 2023
سکھ فار جسٹس کے رہنما گرپتونت سنگھ پنوں کا کہنا ہے کہ ہردیپ سنگھ نگر کے قتل میں بھارت کے ملوث ہونے کا ہمارا دعویٰ سچ ثابت ہوا، قتل میں بھارتی انٹیلی جنس کے ملوث ہونے کی سازش دنیا بھر میں بے نقاب ہو چکی ہے، ہردیپ کا قتل بھارتی انٹیلی جنس کی سازش ہے۔ کینیڈا میں ہائی کمشنر سنجے ورما کو بھی سنگین واقعے میں بھارت کے ملوث ہونے کی وجہ سے فوری طور پر ملک بدر کیا جائے۔
واضح رہے کہ سکھ رہنما ہردیپ سنگھ ناگر کو 18 جون کو کینیڈا کے شہر برٹش کولمبیا کے ایک گوردوارے میں گولی مار کر قتل کر دیا گیا تھا۔