اردوو ورلڈ کینیڈا ( ویب نیوز ) بھارت میں مذہبی تعصب سے بھارت کی فوج بھی نہ بچ سکی ، لیفٹیننٹ سیموئل کمالیسن کو بھی ہندو رسومات میں شرک پر مجبور کیا جاتا رہا ۔
مودی حکومت کے دوران دیگر شعبوں کی طرح فوج میں بھی مذہبی تعصب میں اضافہ ہوا ہے۔. ہندوستانی فوج میں غیر ہندوؤں کو بھی ہندو تقریبات یا رسومات میں شرکت پر مجبور کیا جاتا ہے۔لیفٹیننٹ سیموئل کمالیسن ان لوگوں میں شامل ہیں جنہیں ہندوستانی فوج میں مذہبی امتیاز کا نشانہ بنایا گیا ہے۔. لیفٹیننٹ سیموئل کمالیسن جو ایک عیسائی ہیں کو 2017 میں ہندوستانی فوج میں کمیشن دیا گیا تھا۔
لیفٹیننٹ سیموئل کمالیسن عیسائی ہونے کے ناطے، سکھ رجمنٹ کی ہندو اور سکھ تقریبات میں شرکت کے لیے معافی مانگتے رہے۔لیفٹیننٹ سیموئیل کمالیسن کا کہنا ہے کہ "وہ اپنے مذہب کی توہین نہیں کرنا چاہتا اور دوسرے فوجیوں کے مذہبی جذبات کا بھی خیال رکھتا ہے۔”.ہندوستانی فوج کے حکام نے لیفٹیننٹ سیموئل کے دیگر مذہبی تقریبات میں شرکت سے انکار کو فوجی نظم و ضبط کے خلاف قرار دیا۔ اسی وجہ سے لیفٹیننٹ سیموئل کمالیسن کو 2021 میں آرمی ایکٹ کے سیکشن 41 کے تحت برطرف کر دیا گیا تھا۔
لیفٹیننٹ سیموئل کمالیسن نے اس برطرفی کو انصاف ملنے کی امید میں دہلی ہائی کورٹ میں چیلنج کیا لیکن انصاف دینے کے بجائے جسٹس نوین چاولہ اور جسٹس شیلندر پر مشتمل دہلی ہائی کورٹ کی بنچ نے لیفٹیننٹ سیموئل کو قصوروار پایا۔دہلی ہائی کورٹ نے اپنے فیصلے میں لکھا ہے کہ "یہ مذہبی آزادی کا نہیں بلکہ افسر کے قانونی حکم کی تعمیل کا معاملہ ہے، جو ہر فوجی کے لیے لازمی ہے۔”ہندوستانی عدالت کے مطابق سیموئیل کمالیسن اپنے مذہب کو فوجی نظم و ضبط سے بالاتر سمجھتے تھے جو کہ قوانین کے خلاف تھا۔ عدالت نے انہیں فوج کے فیصلوں کو غیر معقول طور پر چیلنج کرنے سے منع کر دیا۔لیفٹیننٹ سیموئیل کی برطرفی اور عدالتوں سے بھی انصاف کی کمی موجودہ ہندوستانی نظام کی انتہا پسندی کا واضح ثبوت ہے۔ سیکولر ملک ہونے کے ہندوستان کے دعوے حقیقت سے متصادم ہیں۔