اردو ورلڈ کینیڈا ( ویب نیوز ) ہیگ میں قائم عالمی مستقل ثالثی عدالت نے سندھ طاس معاہدے کے تحت پاکستان کے حق میں بڑا فیصلہ سنا دیا
عدالت نے بھارت کو پابند کیا ہے کہ وہ مغربی دریاؤں کا پانی پاکستان کے بلا رکاوٹ استعمال کیلئے چھوڑے۔ عدالت نے یہ بھی واضح کیا کہ اس حکم کے خلاف کوئی اپیل نہیں کی جا سکتی۔یہ فیصلہ 8 اگست کو جاری کیا گیا، جو پاکستان کی جانب سے 2016 میں دائر کی گئی درخواست کے نتیجے میں سامنے آیا۔ عدالت نے آرٹیکل 3 کی تشریح کرتے ہوئے کہا کہ مغربی دریاؤں کا پانی بنیادی طور پر پاکستان کیلئے محفوظ ہے، البتہ بھارت کو صرف محدود اور واضح شرائط کے تحت پن بجلی منصوبے لگانے کی اجازت ہے، اور یہ منصوبے معاہدے کی اصل روح کے مطابق ہونے چاہئیں۔
عدالت کے مطابق بھارت نے کارروائی میں حصہ نہیں لیا اور بار بار عدالت کے دائرہ اختیار پر اعتراض کیا، لیکن اسے ہر مرحلے پر شامل ہونے کا موقع دیا گیا۔ اس دوران عدالت نے دستیاب ریکارڈ، دونوں ممالک کی خط و کتابت اور ماضی کے فیصلوں کو مدنظر رکھ کر بھارت کا مؤقف بھی جاننے کی کوشش کی۔فیصلے میں کہا گیا کہ پانی کے بہاؤ کو کم کرنے والے "لو لیول آؤٹ لیٹس” صرف اس وقت تعمیر کیے جا سکتے ہیں جب اشد ضرورت ہو، اور وہ بھی کم سے کم حجم اور بلند ترین ممکنہ سطح پر۔ترجمان دفتر خارجہ کے مطابق پاکستان اس فیصلے کا خیرمقدم کرتا ہے، خاص طور پر اس موقع پر جب بھارت سندھ طاس معاہدے کو معطل کرنے کا اعلان کر چکا تھا۔ سابق انڈس واٹر کمشنر جماعت علی شاہ اور سابق وزیر قانون احمر بلال صوفی نے اس فیصلے کو پاکستان کی بڑی سفارتی کامیابی قرار دیا ہے، جس نے عالمی سطح پر پاکستان کے مؤقف کو مضبوط کر دیا ہے۔