اردو ورلڈ کینیڈا ( ویب نیوز ) مشرقِ وسطیٰ کی تیزی سے بدلتی صورتحال میں اسرائیل نے ایک بار پھر غزہ میں جاری جنگ بندی کے لیے سخت شرائط عائد کر دی ہیں۔
اسرائیلی وزیرِ خارجہ کے مطابق تل ابیب حکومت صرف اسی صورت میں فوجی کارروائیاں روکنے پر تیار ہے جب حماس تمام مغوی افراد کو رہا کرے اور خود کو ہتھیار ڈالنے کے لیے تیار کرے۔اسرائیلی وزیرِ خارجہ نے اپنے بیان میں کہا کہ اگر فلسطینی تنظیم حماس جنگ بندی چاہتی ہے تو اسے فوری طور پر یرغمال بنائے گئے افراد کو آزاد کرنا ہوگا اور اپنے تمام عسکری ڈھانچے کو ختم کر کے ہتھیار ڈالنے ہوں گے۔ ان کے مطابق "یہی وہ واحد راستہ ہے جس سے یہ جنگ فی الفور ختم ہو سکتی ہے۔ اگر یہ ہدف حاصل ہو جائے تو یہ ہمارے لیے باعثِ اطمینان ہوگا۔”
دوسری جانب حماس نے اسرائیلی مطالبات کو سختی سے مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ ہتھیار ڈالنے کے لیے تیار نہیں۔ تنظیم کے ترجمان کے مطابق جنگ بندی کا راستہ اسی وقت نکل سکتا ہے جب اسرائیل اپنی جارحانہ کارروائیاں بند کرے، غزہ سے اپنی افواج واپس بلائے اور محاصرہ ختم کرے۔ حماس کا مؤقف ہے کہ فلسطینی عوام کی خودمختاری اور دفاع کے حق پر کوئی سمجھوتہ نہیں کیا جائے گا۔اس دوران غزہ میں اسرائیلی فضائی و زمینی حملوں کا سلسلہ بدستور جاری ہے۔ مقامی ذرائع کے مطابق قابض افواج نے ایک اور بلند و بالا عمارت کو راکھ کا ڈھیر بنا دیا۔ تین دن کے اندر اسرائیلی بمباری سے تباہ ہونے والی عمارتوں کی تعداد تین ہو گئی ہے۔
عرب میڈیا رپورٹس کے مطابق گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران کم از کم 65 فلسطینی شہید ہو چکے ہیں۔ اس طرح حالیہ جنگ کے آغاز سے اب تک شہداء کی مجموعی تعداد 64 ہزار 368 تک جا پہنچی ہے جبکہ ایک لاکھ 62 ہزار 776 افراد زخمی ہو چکے ہیں۔ ان اعداد و شمار میں بڑی تعداد عام شہریوں، خواتین اور بچوں کی ہے۔غزہ کے بے گھر مکینوں کے لیے قائم عارضی پناہ گاہیں بھی اسرائیلی حملوں کی زد میں آئیں، جس سے پہلے ہی انسانی بحران کا شکار علاقے کی مشکلات میں اضافہ ہو گیا ہے۔ پانی، بجلی، دوائیں اور بنیادی خوراک کی کمی نے لاکھوں افراد کی زندگی اجیرن بنا دی ہے۔ اسپتال زخمیوں سے بھرے ہوئے ہیں اور طبی عملہ بنیادی سہولیات کے فقدان کے باوجود علاج کی کوششوں میں مصروف ہے۔
انسانی حقوق کی تنظیموں اور بعض عرب و یورپی ممالک نے مسلسل مطالبہ کیا ہے کہ فریقین فوری طور پر جنگ بندی پر آمادہ ہوں تاکہ شہری آبادی مزید جانی نقصان سے بچ سکے۔ اقوام متحدہ نے بھی اس سنگین انسانی المیے پر گہری تشویش کا اظہار کیا اور انسانی ہمدردی کی بنیاد پر امداد کی فوری رسائی کا مطالبہ کیا ہے۔