اردو ورلڈ کینیڈا ( ویب نیو ز ) پولٹری فارمرز ہر سال 7 ارب ایک دن پرانے نر چوزوں کو محض اس لیے مار دیتے ہیں کہ وہ انڈے نہیں دے سکتے اور گوشت کے لیے غیر موزوں نسل کے ہیں۔ تاہم سائنسدانوں نے اس کا حل تلاش کر لیا ہے۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق اسرائیل کی ایک لیبارٹری نے تمام انڈوں سے مادہ چوزے نکالنے کی ٹیکنالوجی متعارف کرائی ہے جس کے بارے میں ان کا دعویٰ ہے کہ یہ ہر سال اربوں نر چوزوں کو مارنے کے عالمی مسئلے کا حل ہے اور اسے جانوروں کی فلاح کا نام دیا ہے۔
مزید پڑھیں
پاکستانی طلباء کی مصنوعی ذہانت اور جدید ٹیکنالوجی پر حیرت انگیز ایجادات
اسرائیلی محقق Cinnamon نے کہا کہ نر چوزوں کو مارنے کے لیے عام طور پر جو طریقے استعمال کیے جاتے ہیں ان میں ڈوبنا، دم گھٹنا یا بجلی کے جھٹکے شامل ہیں جب کہ کچھ ممالک تو چوزوں کو مارنے کی بالکل بھی زحمت نہیں کرتے۔ دار چینی نے کہا کہ ان کی ٹیم نے ایک نیا جنس سے منسلک جینیاتی جزو تیار کیا ہے جو بیضہ دانی کے فوراً بعد مردانہ جنین کی نشوونما کو روک دیتا ہے۔
یہ بھی پڑھیں
دماغ کو پڑھنے والی اے آئی ٹیکنالوجی تیار
انہوں نے کہا کہ ہم یہ انڈے لیتے ہیں اور انڈوں میں موجود جینیاتی مواد کو فعال کرنے کے لیے نیلی روشنی کا استعمال کرتے ہیں جس کی وجہ سے نر چوزوں کی نشوونما فوری طور پر بند ہو جاتی ہے۔ مادہ چوزوں میں مخصوص جین نہیں ہوتے اور یہ مکمل طور پر غیر موثر ہوتے ہیں۔ انہوں نے مزید بتایا کہ جو انڈے نہیں ٹوٹتے انہیں دیگر مقاصد کے لیے استعمال کیا جا سکتا ہے جیسے کہ جانوروں کی خوراک وغیرہ۔