نیب ریفرنس میں سابق وزیراعلیٰ پرویز الٰہی اور ان کے صاحبزادے مونس الٰہی کو مرکزی ملزم نامزد کیا گیا ہے۔
ریفرنس میں موقف اپنایا گیا ہے کہ پرویز الٰہی اور مونس الٰہی سمیت دیگر ملزمان قومی خزانے کو نقصان پہنچانے میں ملوث پائے گئے ہیں، پرویز الٰہی نے عہدے کا غلط استعمال کرتے ہوئے کک بیکس اور رشوت وصول کی۔
نیب ریفرنس میں مزید کہا گیا ہے کہ مونس الٰہی کے سیکرٹری سہیل اعوان اور دو سابق سرکاری ملازمین پرویز الٰہی اور دیگر کے خلاف بیان حلفی کے گواہ بن چکے ہیں جنہوں نے گجرات کے لیے 116 ترقیاتی سکیموں کی غیر قانونی منظوری دی۔ .
ریفرنس کے مطابق پرویز الٰہی اور مونس الٰہی نے اپنے من پسند ٹھیکیداروں کو ٹھیکے دے کر رشوت وصول کی
پرویز الٰہی اور دیگر ملزمان نے رشوت اور کک بیکس کی مد میں 1 ارب 23 کروڑ روپے سے زائد کا مالی فائدہ حاصل کیا۔
نیب ریفرنس میں کہا گیا ہے کہ پرویز الٰہی نے 744.5 ملین روپے سے زائد رشوت اور کک بیکس وصول کیں۔ .
ریفرنس کے مطابق مونس الٰہی نے پرویز الٰہی کی وزارت عظمیٰ کے دوران اپنے غیر ملکی بینک اکاؤنٹس میں 10 لاکھ 61 ہزار یورو جمع کروائے، سابق وزیراعلیٰ کی وزارت عظمیٰ کے دوران ان کے خاندان کے افراد نے 30 کروڑ 40 لاکھ سے زائد رقم اپنے ذاتی اکاؤنٹس میں جمع کروائی۔
نیب کی جانب سے دائر ریفرنس میں استدعا کی گئی ہے کہ ملزمان تفتیش میں قصور وار پائے گئے ہیں، احتساب عدالت ٹرائل کرکے ملزمان کو سزا دے۔
108