اردو ورلڈ کینیڈا ( ویب نیوز ) اقوام متحدہ کے ایک اعلیٰ عہدیدار نے عالمی طاقتوں اور ایران پر زور دیا ہے کہ وہ 2015 کے جوہری معاہدے کو بحال کرنے کے لیے فوری طور پر کام کریں۔
اقوام متحدہ کے سیاسی امور کی سربراہ روزمیری ڈی کارلو نے سلامتی کونسل کو بتایا کہ اس معاہدے سے ایران پر سے پابندیاں ختم ہو گئی ہیں اور اس کے جوہری پروگرام پر سخت پابندیاں عائد کر دی گئی ہیں۔انہوں نے کہا کہ سفارت کاری بہترین طریقہ ہے لیکن وقت جوہر ہے۔. یہ خطہ مزید عدم استحکام کا متحمل نہیں ہو سکتا، جوائنٹ کمپری ہینسو پلان آف ایکشن (JCPOA) میں شامل فریقین کی کامیابی یا ناکامی کا ہم سب پر اثر پڑتا ہے۔اقوام متحدہ کی اٹامک انرجی ایجنسی (IAEA) کے مطابق ایران نے یورینیم کو 60 فیصد تک افزودہ کیا ہے جو کہ ہتھیاروں کے درجے کے معیار کے قریب ہے۔
جب کہ مغربی ممالک کا کہنا تھا کہ ایران کو اس حد تک یورینیم کی افزودگی کی ضرورت نہیں ہے، دوسرے ممالک نے بھی ایسا صرف جوہری ہتھیار بنانے کے لیے کیا۔یاد رہے کہ نومنتخب امریکی صدر کی سابقہ مدت کے دوران امریکہ 2018 میں اس معاہدے سے دستبردار ہو گیا تھا جس کے بعد ایران نے بھی آہستہ آہستہ معاہدے کے تحت اپنی ذمہ داریوں سے پیچھے ہٹنا شروع کر دیا تھا۔یورپی ممالک نے خبردار کیا ہے کہ اگر ایران معاہدے پر واپس نہیں آیا تو وہ دوبارہ پابندیاں عائد کر دیں گے۔. اس کے جواب میں اقوام متحدہ میں ایران کے سفیر عامر سعید اروانی نے اس اقدام کو غیر قانونی اور غیر تعمیری قرار دیا۔انہوں نے کہا کہ ایران نے واضح کر دیا ہے کہ اس طرح کے اشتعال انگیز اقدامات کو سخت اور متناسب ردعمل کا سامنا کرنا پڑے گا۔. ایران کا کہنا ہے کہ اس کا جوہری پروگرام پرامن ہے اور اس کا کوئی جوہری ہتھیار تیار کرنے کا ارادہ نہیں ہے۔