اردو ورلڈ کینیڈا ( ویب نیوز )ایران نے مہسا امینی کے قتل کے خلاف پرتشدد مظاہروں کے دو ماہ بعد اپنی اخلاقی پولیس کو ختم کر دیا ہے۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق ایران کے اٹارنی جنرل محمد جعفر منتظری نے کہا کہ اخلاقی پولیس کا عدلیہ سے کوئی تعلق نہیں اور اسے ختم کر دیا گیا ہے۔
رپورٹ کے مطابق اٹارنی جنرل محمد جعفر منتظری کا بیان ایک مذہبی کانفرنس کے دوران آیا جہاں شرکا نے ان سے سوال کیا کہ اخلاقی پولیس کو کیوں ختم کر دیا گیا ہے۔
اخلاقی پولیس، جسے باضابطہ طور پر گشت ارشاد یا گائیڈنس پٹرول کے نام سے جانا جاتا ہے، سخت گیر صدر محمود احمدی نژاد کے دور میں قائم کیا گیا تھا جس کا مقصد خواتین کے سر ڈھانپنے، حیا اور حجاب کی ثقافت کو مقبول بنانا تھا۔ اور پھر یونٹس نے 2006 میں گشت شروع کیا۔
اٹارنی جنرل محمد جعفر منتظری نے اخلاقی پولیس کے خاتمے کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ پارلیمنٹ اور عدلیہ دونوں اس معاملے پر کام کر رہے ہیں کہ خواتین کے سر ڈھانپنے کے قانون میں تبدیلی کی ضرورت ہے یا نہیں۔
ایرانی صدر ابراہیم رئیسی نے سرکاری ٹیلی ویژن پر کہا کہ ایران کی جمہوریہ اور اسلامی بنیادیں آئینی طور پر جڑی ہوئی ہیں لیکن آئین کے نفاذ کے ایسے طریقے ہیں جو لچکدار ہو سکتے ہیں۔
واضح رہے کہ ایران میں حجاب کو 1979 کے انقلاب کے چار سال بعد لازمی قرار دیا گیا تھا جس نے امریکی حمایت یافتہ بادشاہت کا تختہ الٹ کر اسلامی جمہوریہ ایران کا قیام عمل میں لایا تھا۔