صدر جو بائیڈن نے مزید کہا، "مجھے نہیں معلوم کہ اس طرح کے اقدامات صورتحال کو کسی بھی سمت لے جائیں گے. ہم تناؤ کا اندازہ لگا رہے ہیں. ہم جنوبی ایشیا میں کشیدگی میں اضافہ نہیں دیکھنا چاہتے. امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان میتھیو ملر نے کہا ہے کہ پاکستان کا اپنے پڑوسیوں کے ساتھ اچھے تعلقات کا بیان خوش آئند اور تعمیری ہے، ایران کو مشکوک سرگرمیوں کے لیے جوابدہ ہونا پڑے گا، ایرانی حملے اختلاف کے بیج بونے کے مترادف ہیں، پاکستان کا پیغام واضح ہے. کسی بھی صورت میں، وہ تنازعات کو بڑھتے ہوئے نہیں دیکھنا چاہتا، دونوں ممالک کو خطے میں امن کے لیے صبر کا مظاہرہ کرنا چاہیے.
دوسری جانب امریکی قومی سلامتی میں پاکستان اور ایران کے درمیان جاری کشیدگی کے معاملے کا جائزہ لیا گیا. قومی سلامتی کے ترجمان جان کربی نے بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ امریکہ نہیں چاہتا کہ پاکستان اور ایران کے درمیان کشیدگی بڑھے، دونوں ممالک کے درمیان جھڑپوں کا جائزہ لینے کے لیے پاکستانی حکام کے ساتھ رابطے میں ہیں۔.
دوسری طرف چین نے پاکستان اور ایران کے درمیان ہونے والے اقدامات پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ دونوں ممالک کے درمیان تعلقات کو معمول پر لانے کے لیے ثالث کا کردار ادا کرنے کے لیے تیار ہے جبکہ روس اور افغانستان نے بھی تحمل کا مظاہرہ کرنے کا مشورہ دیا ہے۔
چینی وزارت خارجہ کے ترجمان ماؤ ننگ نے پریس کانفرنس کے دوران کہا کہ توقع ہے کہ دونوں فریق صبر اور رواداری کا مظاہرہ کریں گے اور کشیدگی سے بچیں گے. اگر دونوں فریق چاہتے ہیں تو ہم صورتحال کو بہتر بنانے کے لیے تعمیری کردار ادا کرنے کے لیے تیار ہیں،واضح رہے کہ دو روز قبل ایران کی جانب سے فضائی حدود کی بلا اشتعال خلاف ورزی کے نتیجے میں دو معصوم بچے ہلاک اور 3 لڑکیاں زخمی ہوئی تھیں۔