اردو ورلڈ کینیڈا ( ویب نیوز)ایرانی سیکورٹی فورسز نے2019 کے کریک ڈائون کی برسی پر دو مظاہرین کو گولی مار کر ہلاک کر دیا
حقوق گروپ نے کہا کہ 2019 کے خونریز کریک ڈاؤن کی برسی کے موقع پر مہسا امینی کی موت سے شروع ہونے والے مظاہرے بڑھ گئے۔
یہ بھی پڑھیں۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
مظاہرین 2019 کے کریک ڈاؤن میں ہلاک ہونے والوں کی یاد منا رہے تھے
اس سال ستمبر کے وسط میں 22 سالہ امینی کی ہلاکت کے بعد ہونے والے مظاہروں کو نئی رفتار ملی ہے
ایران میں یہ تاریخ کا سب سے بڑا احتجاج شمار کیا جارہا ہے
تصدیق شدہ فوٹیج کے مطابق تہران میں مظاہرین نے سنات اسکوائر پر ایک بڑے چکر کو روک دیا او رآزادی، آزادی کے نعرے لگائے۔
لوگ بعد میں بندر عباس اور شیراز سمیت دیگر شہروں کی سڑکوں پر نکل آئے
جہاں خواتین اپنے سروں پر اسکارف لہراتی نظر آئیں۔
ناروے میں مقیم انسانی حقوق کے گروپ ہینگاو نے بتایا کہ سرکاری فورسز نے ان بیشتر شہروں میں براہ راست فائرنگ کی ہے جہاں بغاوتیں ہوئیں
اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے دفتر نے ایران سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ پرامن مظاہروں میں حصہ لینے پر گرفتار کیے گئے ہزاروں افراد کو فوری طور پر رہا کرے۔