آئرش ہپ ہاپ گروپ "نی کیپ” پر کینیڈا میں داخلے پر پابندی، فنکار اور حامی برہم

اردوورلڈکینیڈا( ویب نیوز)کینیڈا میں مقیم کارکنان کے ایک گروپ نے اوٹاوا حکومت کے اس فیصلے پر شدید ردِعمل دیا ہے جس کے تحت آئرش ہپ ہاپ بینڈ نی کیپ کو ملک میں داخلے سے روک دیا گیا ہے۔ اس فیصلے کے نتیجے میں بینڈ کے اگلے ماہ وینکوور اور ٹورنٹو میں ہونے والے تمام کنسرٹس منسوخ ہو گئے ہیں۔

ٹورنٹو میں قائم تنظیم "آئرش فار فلسطین  کی ترجمان ڈیئرڈرے کیہل نے کہامیں نے کبھی نہیں سوچا تھا کہ میں ایسے کینیڈا میں رہوں گی جہاں آزادی اظہار پر اس طرح حملہ کیا جائے گا۔ یہ فسطائیت کی طرف پھسلتی ڈھلوان ہے۔

جمعہ کو لبرل حکومت نے اعلان کیا کہ نی کیپ کو کینیڈا آنے سے روکا جا رہا ہے کیونکہ یہ بیلفاسٹ کا یہ ریپ گروپ مبینہ طور پر سیاسی تشدد کو فروغ دیتا ہے اور حزب اللہ اور حماس جیسی دہشت گرد تنظیموں کی حمایت کرتا ہے۔

حکومتی رکن پارلیمنٹ ونس گاسپارو نے سوشل میڈیا پر ایک ویڈیو بیان میں کہا کہ حکومت تمام کینیڈینز کو، خاص طور پر یہودی برادری کو، یہود مخالف جذبات اور نفرت سے محفوظ رکھنے کے لیے پرعزم ہے۔

نی کیپ نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ "ایکس” پر ایک بیان میں ان الزامات کو "مکمل طور پر جھوٹا اور بدنیتی پر مبنی” قرار دیا اور کہا کہ انہیں اسرائیل کے ہاتھوں فلسطینیوں پر ہونے والے "نسل کشی” کی مخالفت کرنے کی وجہ سے خاموش کیا جا رہا ہے۔ بینڈ نے کہا کہ انہوں نے کینیڈا کی حکومت کے خلاف قانونی کارروائی کرنے کے لیے وکلا کی خدمات حاصل کر لی ہیں۔

بیان میں کہا گیاجب ہم عدالت میں یہ کیس جیتیں گے، جو ہم ضرور جیتیں گے، ہم ہر ایک پیسہ غزہ میں موجود ہزاروں بچے جو معذور ہو گئے ہیں، ان کی مدد کے لیے عطیہ کر دیں گے۔”

کیہل کا کہنا تھا کہ یہ معاملہ صرف موسیقی سے آگے بڑھ چکا ہےہم صدمے میں ہیں، کیونکہ اگر حکومت محض سیاسی مؤقف کی وجہ سے ایک میوزک گروپ پر پابندی لگا سکتی ہے، تو پھر کل، اگلے ہفتے یا اگلے سال کیا ہوگا؟

انہوں نے نی کیپ کو اہم مرکزی فنکار قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ گروپ انارکی طرز کی توانائی اور آئرش قوم پرست علامات کے ذریعے نئی نسل کو آئرش ثقافت سے جوڑ رہا ہے اور فن کے ذریعے معاشرتی حدود کو چیلنج کر رہا ہے۔


"اگر لوگ انہیں متنازعہ کہہ رہے ہیں تو اس کا مطلب ہے کہ وہ بطور فنکار کچھ درست کر رہے ہیں، کیونکہ فن ہمیشہ لوگوں کو آرام دہ محسوس کروانے کے لیے نہیں ہوتا۔

کینیڈین حکومت کے مطابق بینڈ کا ایک رکن اس وقت برطانیہ میں دہشت گردی کے الزامات کا سامنا کر رہا ہے، تاہم گروپ کا کہنا ہے کہ ان کے کسی بھی رکن کو دنیا کے کسی بھی ملک میں کسی جرم میں سزا نہیں ہوئی۔

اگر آپ بھی ہمارے لیے اردو بلاگ لکھنا چاہتے ہیں تو  800 سے 1,200 الفاظ پر مشتمل تحریر اپنی تصویر، مکمل نام، فون نمبر، فیس بک اور ٹوئٹر آئی ڈیز اور اپنا مختصر  تعارف کے ساتھ URDUWORLDCANADA@GMAIL.COM پر ای میل کردیجیے۔

امیگریشن سے متعلق سوالات کے لیے ہم سے رابطہ کریں۔

کینیڈا کا امیگریشن ویزا، ورک پرمٹ، وزیٹر ویزا، بزنس، امیگریشن، سٹوڈنٹ ویزا، صوبائی نامزدگی  .پروگرام،  زوجیت ویزا  وغیرہ

نوٹ:
ہم امیگریشن کنسلٹنٹ نہیں ہیں اور نہ ہی ایجنٹ، ہم آپ کو RCIC امیگریشن کنسلٹنٹس اور امیگریشن وکلاء کی طرف سے فراہم کردہ معلومات فراہم کریں گے۔

ہمیں Urduworldcanada@gmail.com پر میل بھیجیں۔