اردو ورلڈ کینیڈا ( ویب نیوز ) اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو نے اعتراف کیا کہ قطر اور دیگر ممالک نے حالیہ واقعات کی وجہ سے اسرائیل کو تنہا کر دیا ہے۔
انہوں نے اسرائیل کو قدیم یونانی ریاست سپارٹا سے تشبیہ دیتے ہوئے کہا کہ قطر کی قیادت میں اسرائیل کی اقتصادی ناکہ بندی کی جا رہی ہے۔ یہ صورتحال سپر سپارٹا کی طرح ہے جس کے لیے ہمیں تیار رہنا ہوگا۔ایک اسرائیلی اخبار کو انٹرویو دیتے ہوئے نیتن یاہو نے کہا کہ اسرائیل کو نئی اقتصادی حقیقت کے لیے تیاری کرنی چاہیے اور خود انحصاری کو یقینی بنانے کے لیے ہتھیاروں کی صنعت کو آزادانہ اور خود مختار طور پر مضبوط کرنا چاہیے۔عرب اور اسلامی ممالک اپنی سلامتی اور خودمختاری کے تحفظ کے لیے قطر کے اقدامات کی مکمل حمایت کرتے ہیں،انہوں نے کہا کہ قطر کئی دیگر ممالک کے ساتھ مل کر اسرائیل کے میڈیا کو بلاک کرنے کی کوششوں کی قیادت کر رہا ہے۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ قطر اور چین اسرائیل کے میڈیا کی ناکہ بندی کرنے کے لیے خطیر رقم خرچ کر رہے ہیں۔ آنے والے سالوں میں اسرائیل کو اپنی صنعتوں بالخصوص ہتھیاروں کی پیداوار میں خود انحصاری حاصل کرنا ہو گی اور اس کے بعد ہی ناکہ بندی ختم ہو سکتی ہے۔
نیتن یاہو نے کہا کہ قطر کی کوشش ہے کہ ایران نے ناکہ بندی کے ساتھ جیسا اقدام کیا اور اسرائیل کو تباہ کیا۔ نیتن یاہو نے کہا کہ اسرائیل نے یہ ناکہ بندی توڑ دی ہے اور اسے کامیاب نہیں ہونے دیں گے۔نیتن یاہو نے کہا کہ اسرائیل کے لیے سب سے بڑا چیلنج انتہا پسند مسلم اقلیتوں کا اسرائیل کے حوالے سے یورپی پالیسی پر اثر و رسوخ ہے۔ اسرائیل کو مغربی یورپ کی جانب سے چیلنج کا سامنا ہے اور وہ اس ناکہ بندی کو توڑ دے گا کیونکہ امریکہ اور بہت سے ممالک ہمارے ساتھ کھڑے ہیں۔انہوں نے کہا کہ اسرائیل کو روایتی اور سوشل میڈیا پر اثر و رسوخ کی کارروائیوں میں سرمایہ کاری کرنی چاہیے۔نیتن یاہو نے کہا کہ اسرائیلی ریاست ایتھنز اور سپارٹا یا شاید سپر سپارٹا میں ہیں۔
اس قدیم یونانی ریاست میں لوگ انتہائی سادہ اور اصولی زندگی گزارنے پر مجبور تھے۔ 7 سال کی عمر کے بچوں کو فوجی تربیت دی گئی، انہیں ناقص خوراک کے ساتھ تشدد کا نشانہ بنایا گیا اور انہیں ذہنی اور جسمانی طور پر سخت بنانے کی کوشش کی گئی۔ انہیں فتح کی صورت میں ہی میدان جنگ سے واپس آنے کی ترغیب دی گئی۔