اردو ورلڈ کینیڈا ( ویب نیوز )وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے کہا ہے کہ آئی ایم ایف معاہدے کے لیے انتہائی سخت شرائط رکھے ہوئے ہے، معاہدے کے حوالے سے قوم سے کچھ نہیں چھپایا گیا۔
سینیٹ کے خصوصی اجلاس میں اظہار خیال کرتے ہوئے اسحاق ڈار نے کہا کہ کچھ دوست ممالک نے پاکستان کو سپورٹ کرنے کے وعدے کیے تھے، اب آئی ایم ایف ان وعدوں کو پورا کرنے کا کہہ رہا ہے اور تاخیر کی یہی وجہ ہے۔ ایم ایف پروگرام میں تاخیر حکومت کی طرف سے نہیں، اس بار مذاکرات انتہائی غیر معمولی رہے، بہت سارے مطالبات سامنے آئے، ہم نے سب کچھ مکمل کر لیا ہے۔
آئی ایم ایف کی شرائط پر عمل ، کسانوں کیلئے بھی بجلی مہنگی
وزیر خزانہ نے کہا کہ ہمیں قومی مفاد کا تحفظ کرنا ہے، جوہری یا میزائل پروگرام پر کوئی سمجھوتہ نہیں ہو گا، کسی کو یہ بتانے کا حق نہیں کہ پاکستان کے پاس میزائل یا ایٹمی ہتھیاروں کی رینج کتنی ہے۔
انہوں نے کہا کہ ماضی میں میں نے آئی ایم ایف کا معاہدہ پہلے ویب سائٹ پر ڈالا تھا، اب جیسے ہی آئی ایم ایف کے ساتھ اسٹاف لیول کا معاہدہ ویب سائٹ پر ڈالا جائے گا تو آئی ایم ایف سے پروگرام میں تاخیر پر بات ہوگی یہ کوئی نیا پروگرام نہیں ہے جو اس حکومت نے کیا ہے، یہ آئی ایم ایف پروگرام 2019 میں شروع ہوا تھا جو 2020 میں مکمل ہونا تھا۔
وفاقی وزیر خزانہ کا کہنا ہے کہ آئی ایم ایف کا پروگرام 2013 سے 2016 تک مکمل ہوا، لگتا ہے کہ 2019 میں آئی ایم ایف سے ڈیل کرنے کا پروگرام نئی قسم کا تھا۔
انہوں نے کہا کہ اسٹیٹ بینک اور دیگر قوانین پارلیمنٹ سے منظور ہوئے جس کے بعد میں سمجھتا ہوں کہ مانیٹری پالیسی بہت زیادہ آزاد ہو گئی ہے۔
واضح رہے کہ پاکستان اس وقت شدید معاشی بحران کا شکار ہے، اسٹیٹ بینک کے موجودہ ذخائر 4 ارب 30 کروڑ ڈالر ہیں جو چند ہفتوں کی درآمدات کو پورا کرنے کے لیے بمشکل کافی ہیںایسی صورتحال میں ملک کو فوری طور پر آئی ایم ایف کے ساتھ ایک معاہدے پر دستخط کرنے کی ضرورت ہے جو نہ صرف 1.2 بلین ڈالر فراہم کرے گا بلکہ دوست ممالک اور دیگر کثیر الجہتی قرض دہندگان سے فنڈز کے حصول کی راہ بھی ہموار کرے گا۔
پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان 7 بلین ڈالر کے آئی ایم ایف پروگرام کو بحال کرنے کے لیے کئی مہینوں سے بات چیت جاری ہے لیکن ابھی تک کوئی معاہدہ نہیں ہو سکا ہے۔