اردوورلڈ کینیڈا ( ویب نیوز )چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان اور ان کی اہلیہ کو بھی نیب ترامیم کے نتیجے میں عدالت سے ابتدائی ریلیف مل گیا، اسلام آباد ہائی کورٹ نے توشہ خانہ کیس میں دونوں کی نیب میں طلبی کو خلاف قانون قرار دے دیا۔
اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس عامر فاروق اور جسٹس بابر ستار نے توشہ خانہ نیب تحقیقاتی کیس میں عمران خان اور بشریٰ بی بی کی طلبی کی درخواستوں پر فیصلہ سنا دیا۔
عدالت نے نیب کے طلبی نوٹسز کے خلاف دونوں درخواستیں نمٹاتے ہوئے طلبی نوٹسز کو خلاف قانون قرار دے دیا۔
عمران خان اور انکی اہلیہ بشریٰ بی بی کوکل نیب میں طلب کرلیا گیا
اسلام آباد ہائی کورٹ نے عمران خان اور بشریٰ بی بی کی درخواست پر سماعت کرتے ہوئے کہا کہ نیب کے کال اپ نوٹس کی کوئی قانونی حیثیت نہیں۔
عدالت نے کہا کہ 17 فروری اور 16 مارچ کے نوٹسز قانون کے مطابق نہیں، یہ کہنے کی ضرورت نہیں کہ قانون کے مطابق نیب نئے نوٹس جاری کرنے میں آزاد ہے، نیب پر قانون کے مطابق نئے نوٹس بھیجنے کی کوئی پابندی نہیں ہے۔
عدالت نے کہا کہ اگر کوئی ملزم ہے تو اسے الزامات بتانا ہوں گے تاکہ وہ اپنا دفاع پیش کر سکے۔ نیب کی اس ترمیم سے ظاہر ہوتا ہے کہ ایسا آرٹیکل 10-A کے فیئر ٹرائل کے تقاضوں کو پورا کرنے کے لیے کیا گیا، عمران خان اور بشریٰ بی بی کو نوٹس بھیجتے ہوئے نیب ترمیم کے سیکشن 19 ای پر مکمل عمل درآمد نہیں کیا گیا، نیب کال اپ نوٹس انہوں نے یہ نہیں بتایا کہ آیا اسے بطور ملزم بلایا جا رہا ہے یا کسی اور حیثیت میں
واضح رہے کہ نیب نے توشہ خانہ کیس میں سابق وزیراعظم عمران خان اور ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کو طلب کیا تھا، جس پر دونوں نے طلبی کے نوٹس کو اسلام آباد ہائی کورٹ میں چیلنج کیا تھا۔