اردو ورلڈ کینیڈا ( ویب نیوز) اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس اطہر من اللہ نے کہا کہ اڈیالہ جیل جیل کم اور ٹارچر سینٹر زیادہ لگتی ہے۔
چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ اطہر من اللہ کی سربراہی میں اڈیالہ جیل میں قیدیوں پر تشدد کے واقعات کے حوالے سے کیس کی سماعت ہوئی جس میں سیکرٹری انسانی حقوق عدالت میں پیش ہوئے۔
سماعت میں چیف جسٹس نے اڈیالہ جیل میں شکایت سیل بنانے کا حکم دیتے ہوئے ریمارکس د ئیے کہ قومی کمیشن برائے انسانی حقوق نے دوران حراست قیدیوں پر تشدد کی رپورٹ دی ہے۔ رپورٹ دیکھنے کے بعد یہ جیل کم اور ٹارچر سینٹر زیادہ لگتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ قانون کے مطابق سرکاری ملازمین کے خلاف محکمانہ کارروائی ہو سکتی ہے اور اس پر وفاقی حکومت کو عمل کرنا ہے۔
سیکرٹری انسانی حقوق نے کہا کہ اڈیالہ جیل میں گنجائش سے زیادہ قیدی رکھے گئے ہیں۔ جس پر جسٹس اطہر من اللہ نے ریمارکس دیئے کہ یہ تشدد اور انسانی حقوق کی خلاف ورزی ہے۔
سیکرٹری نے مزید کہا کہ حراست میں تشدد جاری ہے اور جیلوں میں قیدیوں کا مذاق اڑایا جاتا ہے یہ جیلیں نہیں، حراستی کیمپ ہیں۔
جسٹس اطہر من اللہ نے استفسار کیا کہ رپورٹ کو خفیہ کیوں رکھا اور کہا کہ ہم اس رپورٹ کو پبلک کر رہے ہیں، آپ اسے ویب سائٹ پر بھی ڈال سکتے ہیں۔
چیف جسٹس IHC نے اس بات پر زور دیا کہ یہ ایگزیکٹوز کی ذمہ داری ہے ، بے بس لوگوں کی آواز کوئی نہیں اٹھاتا، انہوں نے مزید کہا کہ نظام کو ٹھیک کرنا عدلیہ کا نہیں ایگزیکٹو کا کام ہے۔