اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب اور جسٹس رفعت امتیاز پر مشتمل 2 رکنی بینچ نے چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کے خلاف اڈیالہ جیل میں سائفر کیس کے ٹرائل کے خلاف انٹرا کورٹ اپیل کی سماعت کی۔ حکومت کی طرف سے سلمان اکرم راجہ اور اٹارنی جنرل نے دلائل دیئے۔
سماعت کے دوران جسٹس میاں گل حسن نے استفسار کیا کہ ہم جاننا چاہتے ہیں کہ کون سے غیر معمولی حالات تھے کہ اس طرح ٹرائل کیا جا رہا ہے۔ آپ کو بتانا ہوگا کہ اصل میں کیا ہوا؟
اٹارنی جنرل نے کہا کہ تمام متعلقہ اداروں سے ریکارڈ لے کر عدالت کے سامنے رکھوں گا۔ جس پر جسٹس میاں گل حسن نے کہا کہ حتمی طور پر تینوں نوٹیفکیشن ہائی کورٹ کے متعلقہ رولز کے مطابق نہیں ہیں۔
عدالت نے اٹارنی جنرل سے پوچھا کہ جیل ٹرائل کا فیصلہ کب اور کن حالات میں ہوا؟ بہت سے سوالات ہیں جن کے جوابات درکار ہیں۔
عدالت نے مزید کہا کہ وفاقی کابینہ نے دو روز قبل جیل ٹرائل کی منظوری دی، وہ کیا وجوہات تھیں کہ وفاقی کابینہ نے جیل ٹرائل کی منظوری دی؟
بعد ازاں عدالت نے فریقین کے دلائل سننے کے بعد عمران خان کے سائفر کیس میں جیل ٹرائل پر حکم امتناعی جاری کرتے ہوئے کیس کی جیل میں سماعت 16 نومبر تک روک دی۔
142