اردو ورلڈ کینیڈا ( ویب نیوز )اسلام آباد ہائی کورٹ نے تحریک انصاف کے جنرل سیکرٹری اسد عمر کو فوری رہا کرنے کا حکم دے دیا۔
اسلام آباد ہائی کورٹ نے تھری ایم پی او کے تحت گرفتاری کو کالعدم قرار دے دیا۔ہائی کورٹ نے پی ٹی آئی رہنما اسد عمر کی گرفتاری کالعدم قرار دیتے ہوئے انہیں رہا کرنے کا حکم دے دیا۔
ہائی کورٹ نے پی ٹی آئی رہنما اسد عمر کی گرفتاری کالعدم قرار دیتے ہوئے انہیں رہا کرنے کا حکم دے دیا۔
پاکستان تحریک انصاف کے رہنما اور سابق وفاقی وزیر اسد عمر کی گرفتاری اور مقدمات کی تفصیلات فراہم کرنے کے خلاف کیس کی سماعت ہوئی، جس میں اسد عمر کے وکیل بابر اعوان عدالت میں پیش ہوئے۔
اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے ریمارکس دیئے کہ جب تک آپ پریس کانفرنس نہیں کریں گے وہ آپ کو نہیں چھوڑیں گے۔ بابر اعوان نے جواب دیا کہ ہم پریس کانفرنس نہیں کریں گے۔
جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے کہا کہ اسد عمر کے 2 ٹویٹس ہیں، انہیں فوری ڈیلیٹ کیا جائے، جس پر بابر اعوان نے کہا کہ اگرچہ یہ خبر ہے، ہم آپ کے حکم کی تعمیل کریں گے۔ بابر اعوان نے استدعا کی کہ اسد عمر کو اس عدالت میں پیش کرنے کا حکم دیا جائے، جس پر جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے کہا کہ اسد عمر کے خلاف مقدمات میرے سامنے ہیں۔ اگر میں آرڈر دیتا ہوں تو مجھے نہیں معلوم کہ کل کیا ہوگا۔
وکیل نے عدالت کو بتایا کہ ہم نے مقدمات کی تفصیلات اور سیکیورٹی فراہم کرنے کے لیے درخواست دی تھی۔ ہم چاہتے ہیں کہ ہمیں 2 دن کا وقت دیا جائے تاکہ اگر رہا ہو جائے تو ہم متعلقہ عدالت میں سرنڈر کر سکیں۔ ہم درج فوجداری مقدمات میں سیکیورٹی بانڈ چاہتے ہیں۔
جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے ریمارکس دیئے کہ ہم نے شاہ محمود قریشی کو بھی بیان حلفی جمع کرانے کا کہا تھا۔ یہ یقینی بنانے کے لیے تھا کہ دفعہ 144 کی خلاف ورزی نہ ہو۔ وکیل بابر اعوان نے کہا کہ پہلے لوگ عدالتوں کو دھمکیاں دیتے رہے، احتجاج ہمارا حق ہے۔
بعد ازاں عدالت نے اسد عمر کی ایم پی او کے تحت گرفتاری کالعدم قرار دیتے ہوئے رہا کرنے کا حکم دیا۔ جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے ریمارکس دیئے کہ جن 2 کیسز میں ضمانت مانگ رہے ہیں ان میں فیصلہ محفوظ کر رہے ہیں۔عدالت نے ہدایت کی کہ اسد عمر بیان حلفی جمع کرائیں۔ حلف نامے کی خلاف ورزی ہوئی تو سیاسی کیرئیر کو بھول جائیں