اردو ورلڈ کینیڈا ( ویب نیوز )اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس نے محفوظ فیصلہ جاری کیا جس میں پی ٹی آئی رہنما اعظم سواتی کی بعد از گرفتاری ضمانت کی درخواست منظور کرتے ہوئے رہا کرنے کا حکم دیا گیا۔
قبل ازیں عدالت نے فریقین کے دلائل سننے کے بعد متنازعہ ٹویٹ کیس میں بعد از گرفتاری ضمانت کی درخواست پر فیصلہ محفوظ کر لیا تھا۔
اعظم سواتی کے وکیل ڈاکٹر بابر اعوان ہائی کورٹ میں چیف جسٹس عامر فاروق کے سامنے پیش ہوئے۔ اس موقع پر سینیٹر شبلی فراز اور پی ٹی آئی کے دیگر رہنما بھی عدالت میں موجود تھے۔ ڈپٹی اٹارنی جنرل ارشد محمود کیانی نے عدالت کو بتایا کہ اسپیشل پراسیکیوٹر آج نہیں آئے، جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ یہ ایف آئی اے کا کیس ہے
سماعت کے دوران اعظم سواتی کا بیٹا عدالت میں پیش ہوا اور استدعا کی کہ میرے والد نے کیس کو دوسرے بینچ کو بھیجنے کے لیے جیل سے خط لکھا ہے۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ ایسے خطوط عام طور پر عدالت نہیں دیکھتی۔ اس معاملے کو ہمیشہ کے لیے حل کرنے کے لیے ایک بڑ ا بینچ تشکیل دیا گیا
اعظم سواتی کے خلاف تمام مقدمات ختم کرنے کا حکم
چیف جسٹس نے کہا کہ ہمارے سینئر ججز چھٹی پر ہیں، اگلے ہفتے لارجر بنچ تشکیل دیں گے۔ وکیل بابر اعوان نے وقت ملنے پر عدالت کو بتایا کہ مجھے خط واپس لینے کی ہدایت کی گئی ہے جس پر اعظم سواتی کے بیٹے بیرسٹر عثمان نے کمرہ عدالت میں بابر اعوان سے مشاورت کے بعد خط واپس لے لیا۔
بعد ازاں ڈاکٹر بابر اعوان نے چیف جسٹس کے سامنے کیس میں دلائل شروع کیے اور موقف اختیار کیا کہ سندھ اور بلوچستان کی ہائی کورٹس نے اعظم سواتی کے خلاف مقدمات بند کر د ئیے ہیں جس پر عدالت نے اعظم سواتی کو رہا کرنے کا حکم دیا ۔