اردو ورلڈ کینیڈا ( ویب نیوز ) حماس کے سربراہ اسماعیل ہنیہ ایران میں شہید ہوگئے۔امریکی میڈیا کے مطابق حماس کے رہنما اسماعیل ہنیہ ایرانی صدر کی تقریب حلف برداری میں شرکت کے لیے ایران میں تھے۔حماس نے بھی اپنے سوشل میڈیا اکاؤنٹ پر ان کی شہادت کی تصدیق کی ہے، انہیں ایران میں ان کی رہائش گاہ پر نشانہ بنایا گیا، حملے میں ان کا محافظ بھی مارا گیا۔اسماعیل ہنیہ حماس کے سیاسی شعبے کے سربراہ تھے، ایرانی پاسداران انقلاب نے بھی ان کی شہادت کی تصدیق کی ہے۔ایرانی میڈیا کے مطابق انہیں یہودی ایجنٹوں نے نشانہ بنایا، ان پر حملے کی تحقیقات شروع کر دی گئی ہیں۔
اسماعیل ہنیہ کی زندگی پر ایک نظر
اسماعیل ہنیہ 1962 میں غزہ شہر کے مغرب میں واقع شطی مہاجر کیمپ میں پیدا ہوئے۔ 16 سال کی عمر میں اپنی کزن امل ہنیہ سے شادی کی، جس سے ان کے 8 بیٹے اور 5 بیٹیاں ہیں ۔انہوں نے 1987 میں غزہ کی اسلامی یونیورسٹی سے عربی ادب کی ڈگری اور 2009 میں اسلامی یونیورسٹی سے ڈاکٹریٹ کی اعزازی ڈگری حاصل کی۔اسماعیل ہنیہ فلسطین کے سابق وزیراعظم، حماس کے سیاسی سربراہ اور حماس کے سیاسی بیورو کے چیئرمین تھے۔
یہ بھی پڑھیں
اسماعیل ہنیہ کا قتل بزدلانہ فعل،بیت المقدس کیلئے کوئی بھی قیمت ادا کرنے کو تیار ہیں،حماس
اسماعیل ہنیہ 1988 میں حماس کی بنیاد رکھنے کے وقت اس کے نوجوان بانی رکن تھے۔ 1997 میں، وہ حماس کے روحانی رہنما شیخ احمد یاسین کے پرسنل سیکرٹری بن گئے۔ 1989 میں اس کی دوبارہ گرفتاری کے بعد، اسماعیل ہنیہ کو 1992 میں لبنان جلاوطن کر دیا گیا، اور اسماعیل ہنیہ اگلے سال اوسلو معاہدے کے بعد غزہ واپس آئے۔سنہ 2006 میں فلسطینی انتخابات میں حماس کی اکثریت کے بعد اسماعیل ہنیہ کو فلسطینی اتھارٹی کا وزیر اعظم مقرر کیا گیا تھا۔