اردو ورلڈ کینیڈا ( ویب نیوز ) خطۂ مشرقِ وسطیٰ میں برسوں سے جاری تنازع کے حل کی جانب ایک اہم پیش رفت سامنے آئی ہے۔
اسرائیل اور حماس نے امریکا کی ثالثی میں طے پانے والے غزہ امن معاہدے کے پہلے مرحلے کی باضابطہ منظوری دے دی ہے جس کا مقصد جنگ کا خاتمہ، انسانی بحران کا ازالہ، اور خطے میں پائیدار استحکام کی راہ ہموار کرنا ہے۔
امریکی صد رڈونلڈ ٹرمپ نے اپنے ایک خصوصی بیان میں اس تاریخی پیش رفت کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ ’’یہ امن کی طویل جدوجہد میں ایک اہم موڑ ہے، جس کے تحت تمام یرغمالیوں کی جلد رہائی ممکن بنائی جائے گی، جبکہ اسرائیلی افواج غزہ کے مخصوص علاقوں سے مرحلہ وار انخلا کریں گی۔‘‘
صدر ٹرمپ کے مطابق معاہدے پر عمل درآمد تین مرحلوں میں ہوگا۔پہلے مرحلے میں فوری جنگ بندی، یرغمالیوں اور قیدیوں کے تبادلے، اور انسانی امداد کی بحالی پر توجہ دی جائے گی۔دوسرے مرحلے میں سیاسی مذاکرات کے ذریعے غزہ کے انتظامی ڈھانچے اور سلامتی کے معاملات پر اتفاق رائے پیدا کیا جائے گا۔جبکہ تیسرے مرحلے میں مستقل امن معاہدے اور تعمیرِ نو کے منصوبوں کا اعلان کیا جائے گا۔
صدر ٹرمپ نے قطر، مصر اور ترکی کا خصوصی شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ ’’ان ممالک نے پسِ پردہ مصالحتی کوششوں میں کلیدی کردار ادا کیا، جس کے بغیر یہ معاہدہ ممکن نہ تھا۔‘‘ انہوں نے مزید کہا کہ ’’یہ دن صرف غزہ یا اسرائیل کے لیے نہیں بلکہ پوری عرب و مسلم دنیا اور امریکا کے لیے بھی امید اور امن کا پیغام ہے۔‘‘ ذرائع کے مطابق غزہ میں جنگ بندی کے باضابطہ اعلان کی توقع آج کسی وقت کی جا رہی ہے جبکہ معاہدے کی تفصیلات اور نفاذ کا طریقہ کار آئندہ چند روز میں منظر عام پر لایا جائے گا۔دوسری جانب قطر کی وزارتِ خارجہ نے بھی تصدیق کی ہے کہ ’’ابتدائی معاہدہ طے پا چکا ہے، جس میں جنگ بندی، انسانی امداد کی بحالی، اور یرغمالیوں و قیدیوں کی رہائی شامل ہیں۔‘‘
اسرائیلی وزیراعظمبنیامین نیتن یاہو نے ایک مختصر بیان میں کہا کہ ’’ہم اپنے شہریوں کی حفاظت اور ان کی واپسی کے لیے پرعزم ہیں۔ یہ معاہدہ ہمارے قیدیوں کی بازیابی اور خطے میں امن کی جانب پہلا مثبت قدم ہے۔‘‘ادھر فلسطینی حلقوں نے اس پیش رفت کو ’’احتیاط سے خوش آئند‘‘ قرار دیتے ہوئے امید ظاہر کی ہے کہ یہ عمل محض عارضی جنگ بندی نہیں بلکہ غزہ کے عوام کے لیے دیرپا امن اور آزادی کا نقطۂ آغاز ثابت ہوگا۔