مصری حکام کا کہنا ہے کہ اسرائیل اور حماس جنگ بندی اور یرغمالیوں کی رہائی کے لیے تیار ہیں تاہم دونوں فریقین معاہدے کی تفصیلات پر تاحال متفق نہیں ہیں۔خبر رساں ادارے کے مطابق حماس نے یکطرفہ طور پر رہا کیے جانے والے یرغمالیوں کی فہرست تیار کی ہے اور مطالبہ کیا ہے کہ اسرائیلی فوج پہلے سے طے شدہ حدود کے اندر پیچھے ہٹ جائے۔دوسری جانب اسرائیل نے جنگ بندی کے وقت اور مدت کے تعین کے ساتھ رہا کیے جانے والے یرغمالیوں کی فہرست دیکھنے کا مطالبہ کیا ہے۔
مزید پڑھیں
جبالیہ کیمپ پر اسرائیلی فضائیہ کی بمباری، مزید 90 فلسطینی شہید
امریکی میڈیا کے مطابق اسرائیلی خفیہ ایجنسی موساد کے سربراہ نے حماس اور اسرائیل کے درمیان جاری لڑائی میں جنگ بندی اور یرغمالیوں کی رہائی کے لیے ہونے والے مذاکرات کے سلسلے میں قطر کے وزیراعظم محمد بن عبدالرحمن سے ملاقات کی۔ اسرائیلی وزیراعظم نے گزشتہ رات مذاکرات کا عندیہ دیتے ہوئے آج غزہ میں جنگ جاری رکھنے کا اعلان کیا۔
دوسری جانب حماس نے بھی غزہ میں اسرائیلی حملے ہمیشہ کے لیے بند ہونے تک کسی قسم کے مذاکرات اور یرغمالیوں کی رہائی کے امکان کو مسترد کر دیا ہے۔حماس کے مطابق انہوں نے مذاکراتی کوششوں میں شامل تمام ثالثوں کو اپنا پیغام پہنچا دیا ہے۔ادھر امریکی وزیر دفاع لائیڈ آسٹن کل اسرائیل کا دورہ کر رہے ہیں۔ امریکی دفاعی حکام کے مطابق لائیڈ آسٹن غزہ میں جنگ کے دورانیے کے تعین کے لیے اسرائیل پر دباؤ ڈالیں گے۔